سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

اونٹ کا گوشت ناقض وضوء ہے

  • 10156
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1094

سوال

اونٹ کا گوشت ناقض وضوء ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا اونٹ کا گوشت کھانے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے؟ حدیث میں وارد ہے کہ ایک شخص سے بو محسوس کی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام حاضرین کو حکم دیا کہ وہ وضوءکریں اور ہم نے ابتدایئہ میں یہ پڑھا تھا کہ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ قصہ تو مطلقاً بے اصل اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایک جھوٹی بات منسوب ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بھی فرماسکتے تھے کہ جو شخص بے وضو ء ہوگیا ہے وہ وضوء کرے۔ محدث کے معلوم نہ ہونے کی وجہ سے سب لوگوں پر وضوء کرنا لازم نہیں ہوتا۔

اونٹ کاگوشت کھانے کی صورت میں صحیح بات یہ ہے کہ اس سے وضوء کرنا واجب ہے۔خواہ گوشت تھوڑاکھایا ہو یا زیادہ کچا کھایا ہو یا پکا کر اور خواہ اونٹ کے جسم کے کسی بھی حصے کا گوشت کھایا ہو کیونکہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد :

توضئووا من لحوم الابل (جامع ترمذي)

''اونٹ کے گوشت سے وضو کرو'''

کے عموم سے یہی ثابت ہوتا ہے۔اسی طرح حدیث میں ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا:

يا رسول الله صلي الله عليه وسلم انتوضا من لحوم الغنم ؟قال : ان شئت :قال انتوضا من لحوم الابل؟ قال : نعم (صحيح مسلم)

''یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم بکری کا گوشت کھانے کے بعد وضو کریں؟''فرمایا''اگرچاہو تو کرلو''اس نے عرض کیا ''کیا ہم اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کریں؟''آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا''ہاں ''

تو اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بکر ی کا گوشت کھانے کے بعد وضو ء کرنے کو کھانے والے کی مرضی پر منحصر قراردیا تو معلوم ہوا کہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضوء کرنا انسان کی مرضی پر منحصر نہیں ہے۔اور یہی معنی ہیں اس بات کے کہ اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضوء کرنا واجب ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج1ص305

محدث فتویٰ

تبصرے