ایک شخص نے خوا ب میں والد ہ کو دیکھا اور احتلا م ہو گیا لیکن بیدا ر ہو نے کے بعد احتلا م کا کو ئی اثر نہ دیکھا حا لانکہ اسے یاد ہے کہ اسے احتلا م ہو ا تھا لہذا اس نے احتیاطاً غسل جنابت کر لیا لیکن وا لد ہ کے سا تھ احتلا م کی وجہ سے یہ شخص بے حد پر یشا ن ہے اور فکر مند ہے کہ وہ اس کی کیا تو جیہ کر ے ؟ امید ہے آپ بقدر امکا ن جلد جو ا ب سے سرفراز فرمائیں گے کہ اس کیا معنی ہیں ؟ اور کیا اس صورت میں اسے کو ئی گنا ہ وغیرہ ہو گا ،؟
جس شخص کو احتلا م ہو اور وہ تری نہ دیکھے تو اس کے لئے غسل لا زم نہیں ہے کیو نکہ حدیث میں ہے کہ :
'' پا نی کا استعما ل پا نی دیکھنے کی صورت میں ہے ۔ "
اگر وہ اپنے کپڑے یا جسم پر منی دکھے تو اس کے لئے غسل لا ز م ہو گا خواہ اسے احتلا م نہ بھی یا د ہو جیسا کہ سنن میں مو جو د حضرت عا ئشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث سے ثا بت ہے خوا ب میں وا لدہ کے سا تھ احتلا م میں کو ئی ضرر نہیں ہے بلا شبہ اس کی تو جیہ شدت محبت نیکی اور اطاعت سے کی جائے گی لہذا اس میں پر یشا ن ہو نے کی کو ئی ضرورت نہیں ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب