سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(675) نذر کو نیت کے مطابق پورا کرنا چاہئے

  • 10060
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1106

سوال

(675) نذر کو نیت کے مطابق پورا کرنا چاہئے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنی جدوجہد کے مطابق مال عطا فرما دیا تو میں ایک جامع مسجد بنانے کیلئے اس قدر مال خرچ کروں گا‘ اس مال کا تعین میں نے اپنے دل میں کر لیا تھا اور نذر کے دن میرا یہ خیال تھا کہ یہ رقم مسجد بنانے کے لئے کافی ہوگی۔ کئی سال گزرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے میری خواہش کو پورا کر دیا‘ لہٰذا میں اپنی نذر کو پورا کرنا چاہتا ہوں لیکن سوال یہ ہے کہ جس رقم کے خرچ کرنے کی میں نے نیت کی تھی‘ کرنسی کی قدر کم ہونے کی وجہ سے اب اس سے مسجدتعمیر نہیں ہو سکتی لہٰذا اگر میں اس رقم کو رشتہ دار اور غیر رشتہ دار محتاجوں اور مسکینوں پر خرچ کر دوں یا کسی ایسی فلاحی تنظیم کو دے دوں جو اسے کسی نامکمل مسجد کی تکمیل کیلئے خرچ کر دے تو کیا یہ جائز ہے؟ رہنمائی فرمائیں اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر سے نوازے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کیلئے واجب ہے کہ نذر کو پورا کریں اور حسب طاقت مسجد تعمیر کریں اور اگر آپ کا ارادہ ایسی جامع مسجد کی تعمیر کا تھا جس میں نماز جمعہ بھی ادا کی جائے تو آپ کیلئے ایسی ہی مسجد کی تعمیر واجب ہے کیونکہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا ہے:

«مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ، وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَهُ فَلاَ يَعْصِهِ۔ ( صحیح بخاری)

’’جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی نذر مانی تو اسے چاہئے کہ وہ اطاعت کرے اور جس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی نذر مانی توا سے نافرمانی والا کام نہیں کرنا چاہئے‘‘۔

آپ کو چاہئے کہ کوشش کریں اور اپنی نذر کو مکمل طور پر ادا کریں اور اگر آپ کی نیت ایک معین رقم خرچ کرنے کی تھی تو پھر آپ پر اسی رقم کا خرچ کرنا واجب ہے کیونکہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا ہے:

«إِنَّمَا الأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ، وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى دُنْيَا يُصِيبُهَا، أَوْ إِلَى امْرَأَةٍ يَنْكِحُهَا، فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ ۔ ( صحیح بخاری)

’’تمام اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور ہر شخص کیلئے صرف وہی ہے جس کی اس نے نیت کی‘‘۔

اگر اس رقم کے ساتھ مکمل مسجد تعمیر نہ ہو سکتی ہو تو کسی دوسرے کے ساتھ مل کر مسجد کی تعمیر میں حصہ ڈال لیں کیونکہ ارشادباری تعالیٰ ہے:

﴿فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا استَطَعتُم... ﴿١٦﴾... سورة التغابن

’’سو جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو‘‘

اللہ تعالیٰ آپ کے لئے آسانی کرے اور فرض سے عہدہ برا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص539

محدث فتویٰ

تبصرے