السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جو شخص مدت ختم ہونے کے بعد موزوں پر مسح کر کے نماز پڑھ لے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب موزوں پر مسح کی مدت ختم ہو جائے اور کسی نے مدت ختم ہونے کے بعد مسح کر کے نماز پڑھ لی ہو۔ (تو اس کی دو صورتیں ہوں گی) اگر مدت ختم ہوجانے کے بعد وہ بے وضو ہوگیا اور اس نے مسح کر لیا تو اس کے لیے پاؤں دھونے سمیت دوبارہ مکمل وضو کرنا اور دوبارہ نماز پڑھنا واجب ہے کیونکہ اس نے اپنے پاؤں نہیں دھوئے اور اس طرح نامکمل وضو کے ساتھ نماز پڑھی ہے اور اگر مسح کی مدت ختم ہوگئی ہو اور انسان کا وضو باقی ہے اور اس نے مدت ختم ہونے کے بعد نماز پڑھی ہو تو اس کی نماز صحیح ہوگی کیونکہ مسح کی مدت ختم ہونے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ اگرچہ بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ مسح کی مدت ختم ہونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے لیکن یہ قول بلا دلیل ہے، لہٰذا جب مدت مسح مکمل ہو جائے لیکن انسان کا وضو باقی ہو، خواہ وضو سارا دن باقی رہے تو وہ اس وضو کے ساتھ نماز پڑھ سکتا ہے کیونکہ اس کا وضو شرعی دلیل کے ساتھ ثابت ہے اور اس کے ٹوٹنے کے لیے بھی شرعی دلیل کی ضرورت ہوگی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی کوئی دلیل ثابت نہیں، جس سے معلوم ہو کہ مدت مسح کا ختم ہو جانا موجب وضو ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب