سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(664) جو شخص اللہ کے نام کی جھوٹی قسم کھائے

  • 10049
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1392

سوال

(664) جو شخص اللہ کے نام کی جھوٹی قسم کھائے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے یہ پوچھا ہے کہ اگر میں کسی معمولی چیز پر محض جلد بازی اور غصے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے نام کی جھوٹی قسم کھا لوں اور یہ قسم جان بوجھ کر نہ ہو تو کیا اس صورت میں گناہگار ہوں گا؟ اور پھر اس کے بعد میرے لیے کیا واجب ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر قسم کھاتے وقت آپ کو یہ علم یا ظن غالب تھا کہ آپ اپنی قسم میں سچے ہیں اور پھر بعد میں معلوم ہوا کہ نہیں آپ تو جھوٹے تھے تو اس صورت میں کوئی گناہ یا کفارہ نہیں ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿لا يُؤاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغوِ فى أَيمـٰنِكُم...﴿٨٩﴾... سورة المائدة

’’اللہ تمہاری بے ارادہ قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کرے گا‘‘۔

اور اگر بوقت قسم آپ کو علم یا ظن غالب تھا کہ آپ قسم میں جھوٹے ہیں تو پھر آپ گناہگار ہیں اور صحیح قول کے مطابق آپ پر کفارہ قسم واجب ہے اسی طرح اگر بوقت قسم جس چیز کے بارے میں قسم کھائی گئی ہو آپ کو شک تھا تو پھر بھی کفارہ واجب ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿لا يُؤاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغوِ فى أَيمـٰنِكُم وَلـٰكِن يُؤاخِذُكُم بِما عَقَّدتُمُ الأَيمـٰنَ...﴿٨٩﴾... سورةالمائدة

’’اللہ تمہاری بے ارادہ قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کرے گا لیکن ایسی پختہ قسموں پر (جن کیخلاف کرو گے )مواخذہ کرے گا‘‘۔

جو شخص قصداً جھوٹی قسم کھاتا ہے اور وہ پختہ قسم کھاتا ہے جبکہ قسم کھاتے وقت اس کے دل میں قسم کے برعکس ارادہ ہوتا ہے تو یہ شخص قسم کی توہین کرتا ہے اور اس کی حفاظت نہیں کرتا اور اللہ تعالیٰ کے فرمان (واحفظواایمانکم) ’’اپنی قسموں کی حفاظت کرو‘‘ کی مخالفت کرتا اور فرمان رسول ﷺ کے مطابق کبیرہ گناہ کا ارتکاب کرتا ہے جیسے کہ حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی (دیہاتی) نبیﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا یارسول اللہ! کبیرہ گناہ کون سے ہیں؟ چنانچہ آپﷺ نے اس کے جواب میں جھوٹی قسم کو بھی کبیرہ گناہوں میں شمار فرمایا تھا۔ اگر آپ نے قصد و ارادہ سے قسم نہیں کھائی یعنی دل سے یہ قسم نہیں تھی بلکہ قصد و ارادہ کے بغیر زبان پر آ گئی تو آپ کو گناہ نہیں ہوگا اور نہ اس پر کفارہ لازم ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ’’وہ تمہاری بے ارادہ قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کرے گا‘‘ لیکن ایک مسلمان کو چاہئے کہ وہ اللہ کی قسم کی حفاظت کرے قسم کھانے میں جلدی نہ کرے اور نہ ہی کثرت سے قسمیں کھائے۔ نیز اسے چاہئے کہ اپنی زبان کو بھی جھوٹ سے بچائے۔ غصے کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے اور اللہ تعالیٰ سے گناہوں کی معافی مانگتا رہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص530

محدث فتویٰ

تبصرے