سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(558) کھانا کھلانے سے پہلے روزے رکھنا جائز نہیں

  • 10043
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1155

سوال

(558) کھانا کھلانے سے پہلے روزے رکھنا جائز نہیں
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب کسی چیز کے براے میں‘ میں یہ قسم کھا لوں کہ میں اسے نہیں کروں گا اور پھر کسی دن اسے کر لوں تو کیا پہلے تین دن کے روزے رکھوں اور پھر اس چیز کو مکمل کروں یا اس سے رک جاؤں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب انسان کسی چیز کے بارے میں قسم کھائے کہ اسے نہیں کرے گا اور پھر اسے کر لے تو اس پر قسم کا کفارہ لازم ہے مثلاً یہ کہے کہ میں فلاں شخص سے کلام نہیں کروں گا یا اس کے کھانے کو نہیں کھائوں گا اور پھر وہ اس سے کلام کر لے یا اس کے کھانے کو کھالے تو اس پر کفارہ قسم لازم ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿لا يُؤاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغوِ فى أَيمـٰنِكُم وَلـٰكِن يُؤاخِذُكُم بِما عَقَّدتُمُ الأَيمـٰنَ ۖ فَكَفّـٰرَ‌تُهُ إِطعامُ عَشَرَ‌ةِ مَسـٰكينَ مِن أَوسَطِ ما تُطعِمونَ أَهليكُم أَو كِسوَتُهُم أَو تَحر‌يرُ‌ رَ‌قَبَةٍ ۖ فَمَن لَم يَجِد فَصِيامُ ثَلـٰثَةِ أَيّامٍ ۚ ذ‌ٰلِكَ كَفّـٰرَ‌ةُ أَيمـٰنِكُم إِذا حَلَفتُم ۚ وَاحفَظوا أَيمـٰنَكُم ۚ كَذ‌ٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُم ءايـٰتِهِ لَعَلَّكُم تَشكُر‌ونَ ﴿٨٩﴾... سورة المائدة

’’اللہ تمہاری بے ارادہ قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کرے گا لیکن پختہ قسموں پر (جن کے خلاف کرو گے) مواخذہ کرے گا توا س کا کفارہ دس محتاجوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے اہل و عیال کو کھلاتے ہو یا ان کو کپڑے دینا یا ایک غلام آزاد کرنا ہے اور جس کو یہ میسر نہ ہو تو وہ تین روزے رکھے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم کھا لو (اور اسے توڑ دو) اور تم کو چاہئے کہ اپنی قسموں کی حفاظت کرو‘ اس طرح اللہ تعالیٰ تمہارے (سمجھانے کے) لیے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم شکر کرو‘‘۔

اس آیت کریمہ میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے کفارۂ قسم ذکر کیا اور یہ بیان فرمایا کہ روزے رکھنا اس شخص کے حق میں ہے جو کھانا کھلانے‘ لباس دینے اور غلام آزاد کرنے سے عاجز و قاصر ہو۔ اس مسئلہ میں اہل علم میں اختلاف ہے کہ ہر مسکین کو کھانے کی کتنی مقدار دینا واجب ہے۔ سب سے زیادہ صحیح قول یہ ہے کہ ان تمام اجناس میں سے نصف صاع دیا جائے۔ جنہیں انسان اپنے اہل خانہ کو کھلاتا ہے مثلاً چاول اور کھجور وغیرہ۔وزن کے حساب سے اس کی مقدار تقریباً ڈیڑھ کلو ہے۔ اگر دس مسکینوں کو صبح یا شام کا کھانا کھلا دیا جائے یا انہیں ایسا لباس دے دیا جائے جس میں نماز جائز ہے تو یہ بھی کافی ہے۔ اور اگر کسی مومن غلام یا لونڈی کو آزاد کر دیا جائے تو یہ بھی کافی ہے اور اگر کوئی ان سب سے عاجز وقاصر ہو تو وہ تین روزے رکھے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص527

محدث فتویٰ

تبصرے