میرے بچے ہیں اور بہت دفعہ میں انہیں قسم دے کر کہتی ہوں کہ یہ کام نہ کرو لیکن وہ میری بات نہیں مانتے تو کیا اس صورت میں بھی مجھ پر کفارہ لازم ہے؟
جب بھی آپ اپنے بچوں یا دوسرے لوگوں کے بارے میں ایسی قسم کھائیں جو مقصود ہو کہ مثلاً وہ یہ کام کریں یا نہ کریں اور پھر وہ آپ کی بات کو نہ مانیں تو آپ پر کفارہ قسم لازم ہوگا کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اللہ تعالیٰ تمہاری بے ارادہ قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کرے گا لیکن پختہ قسموں پر (جن کے خلاف کرو گے) مواخذہ کرے گا تو اس کا کفارہ دس محتاجوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے اہل و عیال کو کھالتے ہو یا ان کو کپڑے دینا یا ایک غلام آزاد کرنا اور جس کو یہ میسر نہ ہو تو وہ تین روزے رکھے۔ یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم کھالو (اور اسے توڑ دو) اور تم کو چاہئے کہ اپنی قسموں کی حفاظت کرو‘‘۔
اسی طرح اگر آپ کسی چیز کے کرنے یا نہ کرنے کی قسم کھائیں اور پھر یہ دیکھیں کہ مصلحت اس قسم کے خلاف ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں کہ قسم توڑ دو اور مذکورہ کفارہ ادا کر دو کیونکہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا ہے:
’’جب تم قسم کھائو اور پھر اس کے علاوہ کسی اور بات کو بہتر دیکھو تو قسم کا کفارہ دے دو اور جو بہتر ہے اسے اختیار کر لو‘‘۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب