جب انسان کسی کھیل وغیرہ کے بارے میں قسم کھائے‘ مثلاً یہ کہے کہ اللہ کی قسم میں تاش نہیں کھیلوں گا تو کیا یہ قسم بھی منعقد ہو جاتی ہے؟
ہاں! جب بھی انسان اپنے دل سے قسم کھائے تو وہ منعقد ہو جاتی ہے‘ کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اللہ تعالیٰ تمہاری بے ارادہ قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کرے گا لیکن پختہ قسموں پر (جن کے خلاف کرو گے) تم سے مواخذہ کرے گا‘‘۔
لہٰذا انسان جب بھی دل سے قسم کھائے تو وہ منعقد ہو جائے گی خواہ وہ کسی مباح یا واجب یا حرام چیز کے بارے میں ہو اور جب قسم منعقد ہو جائے تو پھر دیکھا جائیگا اور کسی اچھے کام کے بارے میں ہے تو اسے باقی رکھا جائے اور اگر وہ اس کے خلاف ہے تو پھر نبیﷺ نے فرمایا ہے:
’’جس نے کوئی قسم کھائی اور پھر دیکھا کہ خیرو بھلائی کے علاوہ کسی اور بات میں ہے تو وہ قسم کا کفارہ دے دے اور جو بہتر بات ہے اسے اختیار کر لے‘‘۔
لہٰذا اگر کوئی شخص یہ قسم کھائے کہ وہ تاش نہیں کھیلے گا تو اسے چاہئے کہ وہ اپنی قسم کو پورا کرے اور اسے نہ توڑے اور تاش نہ کھیلے اور اگر وہ کھیلنا چاہے تو ہم اسے یہ کہیں گے کہ تو اپنی قسم پر باقی نہیں رہا ہے بلکہ تو نے اسے توڑ دیا ہے لہٰذا اپنی قسم کا کفارہ ادا کرو اور قسم کا کفارہ ہے دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا انہیں کپڑے دینا یا ایک غلام آزاد کرنا اور جسے یہ میسر نہ ہو تو اس کیلئے متواتر تین دن کے روزے رکھنا ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب