السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا دل لگی اور بوس و کنار سے غسل واجب ہو جاتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مرد اور عورت پر محض دل لگی اور بوس و کنار کے ساتھ لطف اندوز ہونے کی صورت میں غسل واجب نہیں ہوتا البتہ، منی کے انزال کی صورت میں غسل واجب ہو جاتا ہے۔ اگردونوں کو انزال ہو جائے تو دونوں پر اور اگر دونوں میں سے کسی ایک کو انزال ہو تو پھر ایک پر غسل واجب ہوگا۔ یہ حکم اس صورت میں ہے جب صرف دل لگی کی باتیں یا بوسہ یا گلے لگانا ہو اور اگر صورت جماع کی ہو تو اس میں مرد و عورت ہر دو کے لیے ہر حال میں غسل واجب ہے، خواہ انزال نہ بھی ہو کیونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«إِذَا جَلَسَ بَيْنَ شُعَبِهَا الْأَرْبَعِ ثُمَّ جَهَدَهَا فَقَدْ وَجَبَ الْغَسْلُ ْ»(صحیح البخاري، الغسل، باب اذا التقی الختانان ، ح: ۲۹۱ وصحيح مسلم، الحيض، باب نسخ الماء من الماء ح: ۳۴۸ واللفظ له)
’’جب وہ اس کی چاروں شاخوں کے درمیان بیٹھے اور اس کے ساتھ جماع کے لیے کوشش کرے تو غسل واجب ہو جاتا ہے، خواہ انزال نہ بھی ہو۔‘‘
یہ مسئلہ بہت سے مردوں اور عورتوں کو معلوم نہیں ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ جماع میں اگر انزال نہ ہو تو غسل واجب نہیں ہے، یہ بہت بڑی جہالت کی بات ہے کیونکہ جماع میں ہر حال میں غسل واجب ہے، البتہ جماع کے علاوہ لطف اندوزی کی دیگر تمام صورتوں میں اگر انزال نہ ہو تو غسل واجب نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب