سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(533) بے ارادہ قسم

  • 10018
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1254

سوال

(533) بے ارادہ قسم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں بسا اوقات گفتگو کرتے ہوئے ’’واللہ‘‘ (اللہ کی قسم) کا کثرت سے استعمال کرتا ہوں تو کیا یہ قسم شمار ہوگی؟ اور اگر میں یہ قسم توڑ دوں تو اس کاکفارہ کیا ہوگا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب کوئی مکلف مسلمان مردو عورت کسی چیز کے کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں ’’واللہ‘‘ (اللہ کی قسم) کا کلمہ قصد و ارادہ سے استعمال کرے مثلاً یہ کہے: ’’اللہ کی قسم! میں فلاں شخص سے نہیں ملوں گا‘‘ یا یہ کہے کہ: ’’اللہ کی قسم! میں فلاں شخص سے ملوں گا‘‘ اور یہ بات وہ دو یا اس سے زیادہ دفعہ کہے یا نہ کہے کہ: ’’اللہ کی قسم‘‘ میں فلاں شخص سے ضروری ملوں گا‘‘ یا اس سے ملتے جلتے الفاظ کہے اور قسم توڑ دے کہ جس کے کرنے کی قسم کھائی تھی اسے نہ کرے یا جس کے ترک کی قسم کھائی تھی اسے کرے تو اس پر کفارہ قسم واجب ہے اور وہ ہے دس مسکینوں کو کھانا کھلانا یا انہیں کپڑے پہننا یا ایک غلام کا آزاد کرنا۔ کھانے کے سلسلہ میں ضروری ہے کہ کھجور یا چاول یا اس جنس میں سے جو شہر کی خوراک ہو نصف صاع یعنی تقریباً ڈیڑھ کلو فی کس کے حساب سے دیا جائے اور لباس وہ دیا جائے جس میں نماز جائز ہوتی ہے ‘ مثلاً قمیض یا تہبند اور چاد ر اور اگر ان تینوں میں سے اسے کسی کی بھی استطاعت نہ ہو تو پھر تین روزے رکھ لے‘ کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿لا يُؤاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغوِ فى أَيمـٰنِكُم وَلـٰكِن يُؤاخِذُكُم بِما عَقَّدتُمُ الأَيمـٰنَ ۖ فَكَفّـٰرَ‌تُهُ إِطعامُ عَشَرَ‌ةِ مَسـٰكينَ مِن أَوسَطِ ما تُطعِمونَ أَهليكُم أَو كِسوَتُهُم أَو تَحر‌يرُ‌ رَ‌قَبَةٍ ۖ فَمَن لَم يَجِد فَصِيامُ ثَلـٰثَةِ أَيّامٍ ۚ ذ‌ٰلِكَ كَفّـٰرَ‌ةُ أَيمـٰنِكُم إِذا حَلَفتُم ۚ وَاحفَظوا أَيمـٰنَكُم ۚ كَذ‌ٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُم ءايـٰتِهِ لَعَلَّكُم تَشكُر‌ونَ ﴿٨٩﴾... سورة المائدة

’’اللہ تمہاری قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کرے گا لیکن پختہ قسموں پر (جن کے خلاف کرو گے) مواخذہ کرے گا تو اس کا کفارہ دس محتاجوں( مسکینوں) کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا ہے۔ جو تم اپنے اہل و عیال کو کھلاتے ہو یا ان کو کپڑے دینا یا ایک غلام آزاد کرنا اور جس کو یہ میسر نہ ہو تو وہ تین روزے رکھے۔ یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم کھالو (اور اسے توڑ دو) اور (تمہیں) چاہیے کہ اپنی قسموں کی حفاظت کرو‘‘۔

اگر قصد و ارادہ کے بغیر زبان سے قسم کے الفاظ ادا ہو جائیں تو یہ قسم لغو شمار ہوگئی اور اس آیت کریمہ کے الفاظ (لا یواخذ کم اللہ باللغو فی ایمانکم) کے پیش نظر اس پر مواخذہ نہیں ہوگا۔

اگر ایک ہی فعل کے بارے میں کئی قسمیں ہوں تو ان کیلئے ایک ہی کفارہ کافی ہوگا جیسا کہ ہم نے ابھی ابھی ذکر کیا ہے اور اگر قسمیں مختلف افعال پر ہوں تو پھر ہر قسم کے توڑنے پر کفارہ ہوگا مثلاً یہ کہے کہ: ’’اللہ کی قسم! میں فلاں شخص سے ضرور ملوں گا‘‘ یا ’’اللہ کی قسم! میں فلاں شخص سے بات نہیں کروں گا‘‘ یا ’’اللہ کی قسم! میں فلاں شخص کو ضرور ماروں گا‘‘ تو اس طرح کی مختلف قسموں میں سے جسکو وہ توڑے گا اس کا کفارہ واجب ہوگا اور اگر سب کو توڑ دے تو سب کے کفارے واجب ہوں گے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص510

محدث فتویٰ

تبصرے