سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(531) ہاتھوں اور برتنوں کی چکناہٹ

  • 10016
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1106

سوال

(531) ہاتھوں اور برتنوں کی چکناہٹ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کسی گھر یا بلڈنگ کے مالک کیلئے یہ جائز ہے کہ وہ ہر قسم کے پانی کی نکاسی کیلئے ایک سیوریج سسٹم بنائے کہ کھانے کے برتنوں کو دھونے کے بعد کا پانی اور کھانا کھانے کے بعد ہاتھوں کے دھونے کا پانی بھی اسی میں جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

برتنوں کے دھونے‘ کھانا کھانے کے بعد ہاتھوں کے دھونے کے پانی اور دیگر اشیاء کے پانی کی نکاسی کیلئے ایک ہی سسٹم بنانے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ برتنوں اور ہاتھوں کو لگنے والی چکناہٹ کھانا نہیں ہے لیکن روٹی‘ گوشت اور دیگر کھانوں کے ٹکڑوں کو نالیوں میں گراناجائز نہیں ہے بلکہ ضروری ہے کہ یہ ضرورت مندوں کو دے دیے جائیں یا انہیں کسی کھلی جگہ پر رکھ دیا جائے تاکہ رزق کی بے حرمتی نہ ہو اور جو شخص جانوروں یا پرندوں وغیرہ کو کھلانا چاہے وہ انہیں لے لے۔

کھانے کے ٹکڑوں کو کوڑا کرکٹ یا گندی جگہوں یا راستہ میں پھینکنا جائز نہیں ہے کیونکہ اس سے کھانے کی بے حرمتی ہے اور راستہ میں پھینکنے کی صورت میں چلنے والوں کیلئے تکلیف بھی ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص503

محدث فتویٰ

تبصرے