سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(148) پہلے شادی

  • 9588
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1128

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آج کل یہ عادت عام ہے کہ لڑکی یا اس کا والد رشتہ طلب کرنے والوں کو یہ کہہ کر مسترد کر دیتے ہیں کہ وہ ثانوی یا یونیورسٹی کی تعلیم کی تکمیل کے بعد بلکہ چند سال تک کسی ادارے میں پڑھانے کے بعد شادی کریں گے اور اس طرح بعض لڑکیاں شادی کے بغیر تیس سال یا اس سے بھی زیادہ عمر کی ہو جاتی ہیں، تو اس کے بارے میں آپ کی کیا نصیحت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تمام نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو میری نصیحت یہ ہے کہ جب اسباب میسر آ جائیں تو وہ جلد شادی کریں کیونکہ نبیﷺ نے فرمایا ہے:

«يامعشر الشباب من استطاع منكم الباءة فليتزوج فإنه أغض وأحصن للفرج ، ومن لم يستطع فعليه بالصوم فإنه له رجاء )) ( صحيح البخاري)

’’ اے گروہ نوجوانان! تم میں سے جو شادی کی طاقت رکھتا ہوں، تو وہ شادی کر لے کیونکہ یہ نظروں کو نیچی رکھنے والی اور شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والی ہے اور جو طاقت نہ رکھتا ہو تو وہ روزے رکھے کیونکہ روزہ اس کی جنسی خواہش کو دبا دے گا۔‘‘

نیز آپﷺ نے فرمایا ہے۔

((إذا خطب أليكم من ترضون دينه وخلقه فزوجوه إلا تفعلوا تكن فتنة في اللأرض وفسادعريض ))( جامع الترمذي)

’’ جب تم سے کوئی ایسا شخص رشتہ طلب کرے جس کا دین و اخلاق تمہیں پسند ہو تو اسے رشتہ دے دو ورنہ زمین میں فتنہ اور بہت بڑا فساد رونما ہو جائے گا۔‘‘

نیز آپﷺ نے یہ بھی فرمایا:

((تزوجوا الودود فإني بكم الأمم يوم القيامة )) ( سنن أبي داؤد)

’’ زیادہ محبت کرنے والی اور بہت زیادہ بچے جنم دینے والی سے شادی کرو کیونکہ روز قیامت میں تمہاری کثرت کی وجہ سے امتوں پر فخر کروں گا۔‘‘

اس میں بہت سے مصلحتیں کار فرما ہیں جیسا کہ نبی اکرمﷺ نے اس کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے فرمایا کہ اس سے نظر نیچی رہتی ہے، شرم گاہ کی حفاظت ہوتی ہے، امت میں اضافہ ہوتا ہے اور بہت بڑے فساد اور بھیانک انجام سے تحفظ فراہم ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو اس بات کی توفیق بخشے جس میں ان کی دینی و دینوی فلاح و بہبود کا راز مضمر ہو۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب النکاح : جلد 3  صفحہ 125

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ