سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(44) یہ ہبہ جائز ہے

  • 9484
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1159

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت نے اپنا وہ حصہ جو اپنے باپ کی وراثت سے حاصل کیا تھا اپنے ایک بھائی کو ہبہ کردیا ، یاد رہے اس کے اپنے بھی آٹھ بچے ہیں جن میں لڑکے بھی ہیں اور لڑکیاں بھی تو کیا اس صورت میں شرعاً یہ ہبہ جائز ہے؟ اس کی اولاد کا اس میں کتنا حصہ ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر یہ عورت دماغی طور پر صحت مند ہے تو یہ ہبہ جائز ہے اور وہ اپنے مال میں اس طرح تصرف کر سکتی ہے اور جب تک وہ زندہ ہے اس کے بچوں کا اس میراث میں کوئی حق نہیں ہاں البتہ بعد ا ز وفات اس کی وراثت اس کے بچوں میں احکامات شریعت کے مطابق تقسیم ہو گی۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص46

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ