سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(2) گاڑیوں کی انشورنس

  • 9438
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1834

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص نے گاڑیوں کی انشورنس کے متعلق یہ سوال پوچھا ہے کہ ہوائی اڈوں پر کرائے پر گاڑیاں فراہم کرنے والے دفاتر نے اپنی گاڑیوں کی انشورنس کروائی ہوتی ہے اور جب کوئی شخص ان سے کرائے پر گاڑی لیتا ہے تو اسے تقریباً تیس ریال انشورنس کے بھی ادا کرنے پڑتے ہیں اور اس صورت میں اگر کرائے پر گاڑی لینے والے سے حادثہ ہو جائے تو انشورنش کمپنی گاڑی کی مرمت کے اخراجات ادا کرتی ہے۔ آپ اس بارے میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میری نظر میں انشورنس نقصان پہنچانے کی ایک صورت ہے وہ اس طرح کہ کمپنی بعض انشورنش کرانے والوں سے سارا سال مال تو وصول کرتی رہتی ہے لیکن نہ تو انہیں کچھ دیتی ہے اورنہ انہیں گاڑی وغیرہ مرمت کرانے کی ضرورت ہی پیش آتی ہے اور بعض لوگوں سے کمپنی مال تو تھوڑا وصول کرتی ہے لیکن اسے خرچ زیادہ کرنا پڑتا ہے اور اس طرح کمپنی کو نقصان ہوتا ہے۔

گاڑیوں کے ایسے مالکان جن میں ایمان اور خوف الٰہی کی کمی ہوتی ہے وہ انشورنس کرانے کے بعد نڈر ہو جاتے ہیں اور گاڑیاں اس قدر بے پروائی سے چلاتے ہیں کہ اس کی وجہ سے بہت سے حادثات رونما ہوتے ہیں اوران کی اندھا دھند ڈرائیورنگ کے نتیجے میں کئی مسلمان حادثات کا شکار ہو کر لقمۂ اجل بن جاتے ہیں، مالی نقصان اس کے علاوہ ہوتا ہے لیکن انہیں اس کی قطعاً کوئی پرواہ نہیں ہوتی کیونکہ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ ان کی گاڑی اور اس کے حادثے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے تمام نقصانات کی تلافی کی ذمے دار انشورنس کمپنی ہے لہٰذا میری رائے میں ان وجوہ کی بناء پر انشورنس کسی حال میں بھی جائز نہیں خواہ گاڑیوں کی ہو، یا انسانوں کی، مالوں کی ہو یا کسی اور چیز کی!

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج3ص25

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ