سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(207) جب روزے دار اذان فجر کے بعد کچھ پی لے

  • 8746
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1180

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب روزے دار اذان فجر سننے کے بعد کچھ پی لے تو کیا اس کا روزہ صحیح ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب روزے دار اذان فجر کو سننے کے بعد پیے تو اس کی صورت یہ ہے کہ اگر موذن نے طلوع صبح کے بعد اذان کہی ہے تو پھر اذان کے بعد کھانا پینا جائز نہیں اور اگر اذان طلوع صبح سے پہلے کہی ہے تو پھر کھانے پینے میں کوئی حرج نہیں کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿فَالـٔـنَ بـشِر‌وهُنَّ وَابتَغوا ما كَتَبَ اللَّهُ لَكُم وَكُلوا وَاشرَ‌بوا حَتّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الخَيطُ الأَبيَضُ مِنَ الخَيطِ الأَسوَدِ مِنَ الفَجرِ‌...١٨٧﴾... سورة البقرة

’’اب (تم کو اختیار ہے کہ) ان سے مباشرت کرو اور اللہ نے جو چیز تمہارے لیے لکھ رکھی ہے (یعنی اولاد) اس کو (اللہ سے) طلب کرو اور کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری (رات کی) سیاہ دھاری سے الگ نظر آنے لگے۔‘‘

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا:

(ان بلالا يوذن بليل فكلوا واشربوا حتي تسمعوا اذان ابن ام مكتوم فانه لا يوذن حتي يطلع الفجر) (صحيح البخاري‘ الصوم‘ باب قول النبي صلي الله عليه وسلم لا يمنعنكم من سحوركم...الخ‘ ح: 1918)

’’بلال رات کو اذان کہتے ہیں لہذا تم کھاؤ پیو، حتیٰ کہ ابن اُم مکتوم کی اذان سن لو کیونکہ وہ اذان نہیں کہتے حتیٰ کہ فجر طلوع ہو جائے۔‘‘

مؤذنوں کو بھی چاہیے کہ وہ احتیاط سے کام لیں اور اس وقت تک اذان نہ کہیں جب تک صبح نمودار نہ ہو جائے یا صحیح وقت دینے والی گھڑیوں کے ذریعہ طلوع فجر کا یقین نہ ہو جائے تاکہ وہ لوگوں کو دھوکا نہ دے سکیں، اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ اشیاء کو حرام نہ قرار دے سکیں اور نماز فجر کو قبل از وقت حلال نہ قرار دے سکیں۔ وقت سے قبل اذان دینے کے اور بھی بہت سے نقصانات ہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الصیام : ج 2  صفحہ 174

محدث فتوی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ