سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(204) روزے کی حالت میں تمام دن سویا رہنا

  • 8743
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1167

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص روزے کی حالت میں تمام دن سویا رہتا ہے اور صرف فرض نمازوں کے لیے بیدار ہوتا ہے (نماز پڑھ کر) پھر سو جاتا ہے تو اس کے روزے کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ سوال دو حالتوں پر مشتمل ہے:

ایک حالت تو یہ ہے کہ ایک آدمی سارا دن سویا رہتا ہے اور وہ دن کو بیدار ہی نہیں ہوتا تو بے شک یہ شخص گناہ گار اور اللہ تعالیٰ کا نافرمان ہے کہ نماز کو اوقات کے مطابق ادا نہیں کرتا اور پھر باجماعت ادا نہیں کرتا کہ ترک جماعت حرام ہے اور اس سے روزے کا اجروثواب کم ہو جائے گا۔ اس کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی شخص محل تو بنائے مگر شہر تباہ و برباد کر دے۔ ایسے شخص کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی جناب میں توبہ کرے اور نیند سے بیدار ہو کر اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق نمازوں کو ان کے اوقات میں ادا کرے۔

دوسری حالت یہ ہے کہ آدمی دن کو سوئے مگر فرض نمازوں کو ان کے اوقات میں با جماعت بھی ادا کرے تو یہ آدمی گناہ  گار تو نہیں ہو گا لیکن زیادہ سونے کی وجہ سے اپنے آپ کو خیر کثیر سے محروم کرے گا، کیونکہ روزے دار کو چاہیے کہ وہ دن کے وقت نماز، ذکر الہی، دعا اور قرآن مجید کی تلاوت میں مشغول رہے تاکہ اس روزے میں بہت سی عبادتیں یکجا ہو جائیں، انسان جب روزے کی حالت میں عبادت کا اپنے آپ کو عادی بنا لے تو اس کے لیے دیگر ایام میں بھی عبادت کرنا آسان ہو جاتا ہے اور اگر وہ روزے کی حالت میں بھی سستی، کوتاہی اور آرام پسندی کا عادی بن جائے تو دیگر ایام میں بھی اس کی یہی عادت ہو گی، روزے کی حالت میں بھی اسے عبادت اور اعمال صالحہ بہت دشوار محسوس ہوں گے۔ لہذا اس شخص کو میری نصیحت یہ ہے کہ روزے کی حالت میں سارا دن سو کر نہ گزارے بلکہ اس وقت کو غنیمت جانے اور عبادت میں گزارے۔ الحمدللہ آج کل تو اللہ تعالیٰ نے ہمیں ائیر کنڈیشنرز اور اس طرح کی اور بھی بہت سی سہولتیں عطا فرما رکھی ہیں جن کی وجہ سے روزے رکھنا بہت آسان ہو گیا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

کتاب الصیام : ج 2  صفحہ 172

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ