سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(69) دین اسلام کا مذاق اڑانے والا کافر اور منافق ہے

  • 835
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 2826

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جو شخص ایسی گفتگو کرے جس میں اللہ تعالیٰ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا دین کا مذاق اڑایا گیا ہو، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

اللہ تعالیٰ یا اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا اس کی کتاب یا اس کے دین کا مذاق اڑانا، خواہ وہ مزاح کے طور پر ہو یا لوگوں کو ہنسانے کے لیے ہو، کفر اور نفاق ہے اور یہ اسی طرح ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کچھ لوگوں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  کے بارے میں یہ کہا تھا: ’’ہم نے ایسے لوگ نہیں دیکھے جو ہمارے ان قراء سے بڑھ کر پیٹ کے پجاری،زبانوں کے جھوٹے اور جنگ میں بزدل ثابت ہونے والے ہوں۔‘‘ منافقین اس طرح کی باتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  کے بارے میں کیا کرتے تھے، انہی کے بارے میں یہ آیت کریمہ نازل ہوئی تھی:

﴿وَلَئِن سَأَلتَهُم لَيَقولُنَّ إِنَّما كُنّا نَخوضُ وَنَلعَبُ...﴿٦٥﴾... سورة التوبة

’’اور اگر تم ان سے (اس بارے میں) دریافت کرو تو کہیں گے کہ ہم تو یوں ہی بات چیت اور دل لگی کرتے تھے۔‘‘

انہوں نے اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عذر پیش کیا تھا کہ ہم تو محض راستہ طے کرنے کے لیے اس طرح کی باتیں کر رہے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ازجواب فرمایا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا تھا:

﴿أَبِاللَّهِ وَءايـتِهِ وَرَسولِهِ كُنتُم تَستَهزِءونَ ﴿٦٥ لا تَعتَذِروا قَد كَفَرتُم بَعدَ إيمـنِكُم...﴿٦٦﴾... سورة التوبة

’’کیا تم اللہ اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول سے ہنسی کیا مذاق کرتے ہو؟ (اب) بہانے مت بناؤ، یقینا تم ایمان لانے کے بعد کافر ہو چکے ہو۔‘‘

ربوبیت، رسالت، وحی اور دین کے پہلو بہت ہی محترم پہلو ہیں۔ کسی کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ محض دل لگی یا ہنسنے ہنسانے کے طور پر ان کا مذاق اڑائے، ایسا کرنے والا کافر ہو جاتاہے کیونکہ اس کا یہ عمل اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ، اس کے رسولوں، اس کی کتابوں اور اس کی شریعت کی توہین کر رہا ہے، لہٰذا جس شخص سے اس طرح کی حرکت سرزد ہوگئی ہو اسے اللہ تعالیٰ کے سامنے توبہ کرنی چاہیے کیونکہ یہ نفاق ہے، اس لئے واجب ہے کہ ایسا شخص توبہ واستغفار کرے، اوراپنے عمل کی اصلاح کرے اور اپنے دل میں اللہ عزوجل کی خشیت، اس کی تعظیم، اس کا خوف اور اس کی محبت پیدا کرے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ142

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ