سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(184) سعودیہ میں اور ایشیاء میں روزے رکھنا

  • 80
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1490

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ایک دوست انڈیا سے سعودی  عرب آءے ہے ہیں، وہاں انکا چوتھا روزہ تھا یہاں آئے تو ٦ چھٹا روزہ چل رہا تھا اب اگر ٢٩ دیں کا مہینہ ہوا تو ان کے ٢٨ روزے ہی ہوں گے ایسے میں یہ کیا کریں عید کے دن بھی روزہ رکھیں یا عید کے بعد یا پھر ٢٨ پر ہی رہیں ؟نیزاس صورت میں اپنے ملک والوں کے ساتھ عید کریں اور عید کے بعد اپنے روزے یا ان کی گنتی مکمل کریں۔اور اسی طرح سے ایک دوست انڈیا گئے ہیں اور وہاں اگر انکو ٣٠ کا مہینہ ملے تو انکے ٣١ روزے ہونگے اب یہ کیا کریں ؟


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب انسان کسی ملک میں وہاں کےباشندوں کودیکھےکہ انہوں نےروزوں کی ابتدا کردی ہےتواس پر بھی ان کےساتھ روزے رکھناواجب ہےکیونکہ اس کاحکم وہاں کےرہائشی لوگوں کاہوگااس لئےکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے :

( روزہ اس دن ہےجس دن تم روزہ رکھواورعیدالفطراس دن ہےجس دن تم افطارکرو اورعیدالاضحی اس دن ہےجس دن تم عیدالاضحی مناؤ )

سنن ابوداوودمیں اسےجیدسند کےساتھ روایت کیا گیاہے۔ابوداوود میں اوراس کے علاوہ بھی شواہد موجودہیں ۔

اوربالفرض اگروہ اس ملک سےجہاں اس نےاپنےگھروالوں کےساتھ روزوں کی ابتداکی اوردوسرےملک میں منتقل ہواتواس کاروزے رکھنےاورافطارکرنےمیں حکم اس ملک کے باشندوں کےساتھ ہی ہوگاجہاں وہ منتقل ہواہےتووہ عیدالفطران کےساتھ ہی کرےگااگرچہ وہ اس کےملک سےپہلےہی عیدکریں لیکن اگراس نےانتیس دن سےپہلےعیدکرلی تواس کے ذمہ ایک دن کی قضالازم ہوگی کیونکہ مہینہ انتیس دن سےکم نہیں ہوتا .

دیکھیں کتاب : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ جلدنمبر۔(10) صفحہ نمبر۔(124)

 ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 2 کتاب الصلوۃ


ماخذ:مستند کتب فتاویٰ