سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(14) دینی شعائر کا استہزاء کرنے والے جہالت کی بنا پر شرک وبدعت کا حکم

  • 7991
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1714

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

(۱)  کیا دین کو گالی دینے والے پر فوراً کفر کا حکم لگایا جائے گا؟ علاوہ ازیں اس مسئلے میں ایک دین کا دوسرے دین سے کوئی فرق ہے؟ نیز عورت یا بچے کا دین کو گالی دینے کا کیا حکم ہے؟

(۲)  اگر کوئی شخص داڑھی، شرعی قمیص یا مسلمانوں کا مذاق اڑاتا ہے تو کیا اس مسئلہ میں اور دین کو گالی دینے کے مسئلہ میں دینی تعلیمات سے لاعلمی عذر بن سکتی ہے؟

(۳)  کیا قبر پرستی اور طاغوت کی پوجا کے مسئلہ میں جہالت کو عذر قرار دیا جاسکتا ہے؟ اسی طرح ’’دینی سرگرمیوں کے مقابلہ (یعنی مخالفت)‘‘ کا معاملہ ہے، کیا اس شعبہ کے ملازمین جہالت کی وجہ سے معذور قرار دئے جاسکتے ہیں؟

(۳)  ایک مسلمان غیراللہ کے لئے ذبح کرات ہے یا غیر اللہ کو پکارتا ہے یا طاغوت سے تعاون کرتا ہے تو ان مسائل سے واقف ایک عام مسلمان کے سمجھانے سے ایسے لوگوں پر حجت قائم ہوجاتی ہے یا حجت قائم ہونے کی کچھ اور شرطیں بھی ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(۱)  حکمت اور وعظ ونصیحت کے ذریعے اللہ تعالیٰ (کے دین) کی طرف دعوت دینا اور اچھے انداز سے بحث مباحثہ کرنا شرعی طور پر مطلوب ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

﴿اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ وَ الْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ وَ جَادِلْہُمْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ اِنَّ رَبَّکَ ہُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِیْلِہٖ وَ ہُوَ اَعْلَمُ بِالْمُہْتَدِیْنَ﴾ (النحل۱۶/ ۱۲۵)

’’اپنے رب کی راہ کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ دعوت دیجئے اور ان سے ایسے اندز سے بحث کیجئے جو بہتر ہے۔ آپ کا رب خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹک گیا اور وہ ہدایت پانے والوں سے بھی خوب واقف ہے‘‘

(۲)  دعوت وتبلیغ کا کام کرنے والے کو معلوم ہونا چاہئے کہ کس کام کا حکم دینا اور کس کام سے روکنا ہے۔ ممکن ہے ایک شخص نیکی کرنا چاہتا ہو اور اس کے دل میں لوگوں کے نفع پہنچانے کا شوق ہو لیکن وہ حلال وحرام سے کماحقہ واقف نہ، لہٰذا حرام کو حلال اور حلال کو حرام قراردیتا رہے او راپنی جگہ پر یہ سمجھ رہا ہو کہ وہی ہدایت پر ہے۔

(۳)  دین کو گالی دینا، قرآن وحدیث کی کسی چیز سے ٹھٹھا کرنا، قرآن وسنت پر عمل کرنے والے کو نشانہ تضحیک بنانا۔ مثلاً مرد کو داڑھی رکھنے اور عورت کو پردہ کرنے کی وجہ سے مذاق کرنا، کفر ہے۔ لیکن ایسی حرکتن کرنے والے کو پہلے سمجھانا چاہئے کہ یہ کفر ہے، اگر معلوم ہوجانے کے بعد بھی اس رویے پر اصرار کرے تو وہ کافر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿اَبِاللّٰہِ وَ اٰیٰتِہٖ وَرَسُوْلِہٖ کُنْتُمْ تَسْتَہْزِئُ وْنَ٭ لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ کَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُمْ ﴾ (التوبہ۹/ ۶۵،۶۶)

’’کیا تم اللہ سے اس کی آیات سے اور اس کے رسول سے ٹھٹھا کرتے تھے؟ (اب) معذرت نہ کرو، تم ایمان لانے کے بعد کافر ہوچکے ہو۔‘‘

(۳)  قبر پرستی اور طاغوت کی پوجا شرک اکبر ہے۔ اگر کسی عاقل بالغ شخص سے اس کا ارتکاب ہو، اسے شرعی حکم سے آگاہ کرنا چاہئے۔ اگر وہ شریعت کا حکم قبول کرلے تو بہتر ہے ورنہ وہ مشرک ہوجاتاہے؟ اگر اس کا خاتمہ اس شرک کی حالت میں ہوگیا تو وہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا اور شرعی حکم معلوم ہونے کے بعد وہ معذور نہیں سمجھان جائے گا۔ جو شخص غیراللہ کے لئے جانور ذبح کرتا ہے اس کا بھی یہی حکم ہے۔

 وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ

 اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز فتویٰ(۴۱۲۷)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 23

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ