سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(290) احکام رضاعت

  • 7655
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1237

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک بچےنےاپنےچچاکےگھرتربیت پائی اوراپنےچچاکی پہلی بیوی کادودھ پیا،کچھ مدت کےبعداس کےچچانےدوسری شادی کی اوراس دوسری بیوی کےبطن سےایک لڑکی پیداہوئی توکیااس بچےکےلئےیہ جائزہےکہ بڑاہوکراپنےچچاکی اس بیٹی سےشادی کرےجس کی ماں نےاسےدودھ نہیں پلایا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگرمذکورہ بچےنےاپنی چچی کاپانچ باریااس سےبھی زیادہ باردوسال کےاندراندردودھ پیاتووہ اپنےچچاکارضاعی بیٹاہےاورچچاکی تمام بیویوں کی اولاداس کےرضاعی بہن بھائی ہیں،اس سےمعلوم ہواکہ مذکورہ بچےکےلئےمذکورہ بچی سےشادی کرناجائزنہیں ہےکیونکہ وہ اس کےرضاعی باپ کی بیٹی ہےبشرطیکہ امرواقعہ اس طرح ہوجس طرح سوال میں مذکورہے،چنانچہ اللہ تعالیٰ نےاپنی کتاب مبین میں محرمات کےبیان میں ذکرفرمایاہے:

﴿وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْ‌ضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّ‌ضَاعَةِ﴾ (النساء۲۳/۴)

‘‘اوروہ مائیں جنہوں نےتمہیں دودھ پلایاہواوررضاعی بہنیں (تم پرحرام کردی گئی ہیں) ’’

نبی کریمﷺنےفرمایاہےکہ‘‘جورشتےنسب کی وجہ سےحرام ہیں،وہ رضاعت کی وجہ سےبھی حرام ہیں۔’’ (متفق علیہ)

 

 

مقالات وفتاویٰ ابن باز

صفحہ 384

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ