سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(211) حائضہ عورت احرام کی دورکعتیں کس طرح پڑھے نیز کیا وہ

  • 7576
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1183

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حائضہ عورت احرام کی دورکعتیں کس طرح پڑھے؟کیا عورت اس حالت میں سری طورپر قرآن مجید کی آیات پڑھ سکتی ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(الف) حائضہ عورت احرام کی دورکعتیں نہ پڑھےبلکہ وہ نماز کے بغیر ہی احرام باندھ لے،جمہورعلماء کے نزدیک احرام کی یہ دورکعتیں سنت ہیں،بعض اہل علم نے انہیں مستحب بھی قرارنہیں دیا کیونکہ ان کے بارے میں کوئی مخصوص چیز وارد نہیں ہے ہاں البتہ جمہور نے انہیں مستحب قراردیا ہے کیونکہ بعض احادیث میں یہ آیا ہے کہ نبی کریمﷺنے ارشادفرمایا کہ ‘‘میرے پاس میرے رب کی طرف سے ایک فرشتہ آیا اوراس نے کہا کہ اس مبارک وادی میں نماز پڑھیں اورکہیں کہ عمرہ حج میں

 (داخل ) ہے۔’’وادی سے مرادوادی عقیق ہے اوریہ حجۃ الوداع کا واقعہ ہے ۔حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بیان کرتے ہیں کہ آپﷺنے نماز پڑھی اورپھر احرام باندھا لہذا جمہورنے یہ مستحب قراردیا ہے کہ احرام نماز کے بعد باندھا جائے خواہ نماز فرض ہویا نفل ،وضو کرکے دورکعتیں پڑھ لی جائیں ،حیض ونفاس والی عورتیں چونکہ اہل نماز میں سے نہیں ہیں لہذا وہ نماز کے بغیر ہی احرام باندھ لیں گی ،ان کے لئے ان دورکعتوں کی قضا بھی نہیں ہے۔

 (ب) صحیح قول کے مطابق حائضہ عورت کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ زبانی طورپر قرآن مجید کی تلاوت کرے،دل میں تلاوت تو سب کے نزدیک جائز ہے ۔ہاں البتہ اس میں اختلاف ہے کہ وہ قرآن مجید کے الفاظ زبان سے بھی اداکرسکتی ہے یا نہیں؟بعض اہل علم نے اسے حرام قراردیا ہے اوراحکام حیض ونفاس میں اس بات کو بھی شامل کیا ہے کہ ان حالتوں میں قرآن مجید کی تلاوت حرام ہے لہذا حیض ونفاس والی عورتیں غسل سے پہلے قرآن مجید کو ہاتھ لگائیں نہ اسے زبانی پڑھیں جب کہ بعض اہل علم کا یہ مذہب ہے کہ حیض ونفاس کی حالت میں عورتیں قرآن مجید کو ہاتھ نہ لگائیں البتہ ا ن کے لئے زبانی پڑھنا جائز ہے کیونکہ اگر یہ زبانی بھی نہ پڑھیں توطویل مدت تک یہ قرآن مجید سے محروم رہیں گی اورپھر یہ کہ ان کے بارے میں کوئی نص بھی توواردنہیں ہے جس سے ممانعت ثابت ہوتی ہوہاں البتہ جنبی مرد وعورت کے لئے قرآن مجید کی تلاوت ممنوع ہے الا یہ کہ وہ غسل کرلیں یاعدم قدرت کی وجہ سے تیمم کرلیں ،دلیل کے اعتبار سے یہی قول راجح ترین قول ہے۔

 

 

مقالات وفتاویٰ ابن باز

صفحہ 298

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ