سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(11) جوتا پہن کر نماز پڑھنا

  • 729
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 2775

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز جوتےکےساتھ مسجد میں افضل ہےیا بغیرجوتےکے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

مشکوۃ باب السترفصل2میں ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں۔

«خالفواليهودفانهم لايصلَّون فی نعالهم ولاخفافهم»

’’یعنی یہودکی مخالفت کرو کیونکہ وہ اپنےجوتوں اورموزوں میں نمازنہیں پڑھتے۔‘‘

اِس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جوتوں میں نمازضروری ہے کیونکہ بصیغہ امرفرمایا ہےکہ یہودکی مخالفت کرو۔

نیزمشکوٰۃ میں ہے۔

«اذا صلی احدکم فلايضع نعليه عن يميمنه ولاعن يسارہ فتکون عن يمين غيرہ الاان لايکون علیٰ يسارہ احدٌ وليضعهما بين رجليه وفی رواية اوليصلِّ فيهما»

’’یعنی جب کوئی تمہارا نماز پڑھےتوجوتا دائیں جانب نہ رکھے اور بائیں جانب رکھے۔ کیونکہ دوسرےکی دائیں جانب ہوجائیگا۔مگریہ کہ بائیں جانب دوسرا نہ ہوتو پھراس جانب رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔(یہ اس صورت میں ہےکہ پیچھے کوئی آدمی نہ ہواگرپیچھے کوئی آدمی ہوا تو پھر رکھنامنع ہے تاکہ جوتا اس کے آگےنہ ہو۔)‘‘

اور ایک روایت میں ہےیا جوتا میں نماز پڑھ لے۔

پہلی حدیث سے اگرچہ معلوم ہوتا ہےکہ جوتا میں نماز ضروری ہے کیونکہ بصیغہ امریہود کی مخالفت کا امر فرمایا ہے۔مگر دوسری حدیث  سے معلوم ہوا کہ یہ امر جواز اور اباحت کے لئے ہے کیونکہ اس میں ننگےپاؤں اور جوتا سمیت پڑھنے میں اختیار دے دیا ہے۔اب رہی یہ بات کہ ان دونوں میں کسی کو ترجیح ہے یا نہیں اور کیا یہ دونوں برابر ہیں یا ان سےکوئی افضل بھی ہے۔

میری تحقیق جہاں تک ہے وہ یہی ہے کہ بغیرجوتا کے نماز افضل ہے اور اسی کوترجیح ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ جوتے کے ساتھ نماز کےسنن آداب پوری طرح ادا نہیں ہوتے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا عام طریق یہ ہےکہ سجدہ میں دونوں پاؤں کی انگلیاں قبلہ رخ ہوتیں۔اور پہلے التحیات میں ایک پاؤں کھڑا کرتے جس کی انگلیاں قبلہ رخ ہوتیں اور دوسرا پاؤں بچھاکر اس طرح بیٹھتے اور دوسرے التحیات میں دونوں پاؤں ایک طرف نکال کربیٹھتے اور ظاہر ہے کہ جوتے کے ساتھ یہ سب باتیں مشکل ہیں۔ اس لیئےبغیر جوتا کے نماز افضل  اور بہتر ہے اس کے علاوہ مساجد کو صاف رکھنے کا حکم ہے۔یہاں تک کہ ایک حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں مجھ پر میری امت کے اعمال کا ثواب پیش کیا گیا۔اس میں ایک تنکے کا ثواب بھی تھا جس کو کوئی شخص مسجد سے نکالے۔ظاہر ہے کہ جوتے کے ساتھ پوری صفائی نہیں۔خاص کر جب صف پریا چٹائی پر نماز پڑھی جائے تو پھرجوتا سمیت صفائی کہاں رہ سکتی ہے۔پس  ثابت ہوا کہ بغیر جوتے کے نماز افضل ہے۔ہاں جوتے کے ساتھ نماز پڑھنے والوں کو برا نہیں جاننا چاہیئے مگر جوتا سمیت نماز پڑھنے والوں کو بھی چاہیئے کہ صفوں چٹائیوں کو خراب نہ کریں۔کونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صفوں چٹائیوں پر جوتا سمیت نماز ثابت نہیں نہ سلفؒ سے ثا بت ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اہلحدیث

کتاب الطہارت،سترکا بیان، ج2ص19 

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ