سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(597) مشرک اور بدعتی اور رشتہ داروں کو زکوۃ دینا؟

  • 6395
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1687

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قرآن حکیم میں مذکور ہے کہ موصوفہ آٹھ آدمیوں کو مال زکوۃ دیویں ۔ اب سوال یہ  ہے کہ موصوفہ لوگوں کا موحد ہوناشرط ہے یا نہیں۔  اور کیا ہم اپنے مشرک اور بدعتی اور رشتہ داروں اور ٖغریبوں کو مال زکواۃ سے کچھ دے سکتے ہیں یا نہیں۔ اور دور رہتےہوں۔ تو منی آرڈر کرسکتے ہیں یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صدقات خیرات صفت ر بوبیت کے ماتحت ہیں۔ جس کا اثر عاملین  پر پہنچتا ہے۔ اس لئے اس میں ایمان کی شرط نہیں۔ جیسی   رب العالمین میں نہیں۔  وَمَن كَفَرَ فَأُمَتِّعُهُ قَلِيلًا ﴿١٢٦سورة البقرة

تشریح

 زکواۃ کا مال کفار ومشرکین کودینا جائز نہیں ہے۔  حدیث معاذ رضی اللہ عنہ میں ہے۔

فاخبرهم ان الله  قد افترض عليهم صدقة   توخذ من اغنيائهم وترد الي فقرائهم الحديث (رواه الشيخان)

اس حدیث کے تحت میں حافظ ابن حجر لکھتے ہیں۔

"ان الزكوة لاتدفع الي الكافر لعود الضمير في فقراءهم الي المسلمين"

ہاں صدقہ تطوع کفار ومشرکین کودینا جائز ہے۔ الیٰ آخرہ۔ 

معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کورسول اللہ ﷺنے فرمایا تھا۔

"فاخبرهم ان الله قد افترض عليهم صدقة توخذ من اغنيائهم وترد الي فقرائهم الحديث رواه الشيخان قال الحافظ ان الزكوة لاتدفع الي الكافر الخ كما مر انفا انتهي"

ہاں نفلی صدقہ دیاجاسکتا ہے۔  (ابو سعید شرف الدین دہلوی)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 748

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ