سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(587) کیا روپے کی زکواۃ پورا سال گزر جانے پر ہے؟

  • 6385
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1081

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا روپے کی زکواۃ پورا سال گزر جانے پر ہے۔ یا چند ماہ گزرنے پر۔  (سائل مذکور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زکواۃ سال کے بعد ادا کرنی واجب ہوتی ہے۔ اگرپہلے بھی ادا کر دی جائے توجائز ہے۔ 

تشریح

کیا رمضان المبارک میں عائد ہونے والی  زکواۃ کواگر کوئی شخص جماعتی ضرروریات کے تحت پیشگی دے دے تو اس سے زکواۃ ادا ہوسکتی ہے۔ یا دوبارہ دینا ہوگا۔

جواب۔ صورت مسئولہ میں زکواۃ کیادایئگی صحیح ہوجائے گی۔ دوبارہ ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔  دوران حول یعنی وجوب اداء سے پہلے زکواۃ کا ادا کردینا شرعا جائز اوردرست ہے۔  حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے آپﷺنے دو سال کی زکواۃ پیشگی لے لی تھی ۔ پھردوبارہ نہیں لی۔

"عن علي ان العباس بم عبد المطلبسال النبي صلي الله عليه وسلم في تعجيل صدقة قبل ان تحل فرخص له في ذلك"(رواہ احمد۔ ترمذي۔ وابودائود۔وابن ماجہ۔ وغیرہم ورواہ البیقي)

کتبہ عبداللہ الرحمانی المبارکفوری۔ 6شوال 70 ہجری من الھجرۃ۔ بروایت مولانا عبدالروف صاحب۔ صاحب نصاب کو زکواۃ پیشگی ادا کردینا جائز ہے۔ واللہ اعلم۔ مسعود احمد نائب مفتی دارلعلوم دیوبند ۔ الجواب۔ صحیح سیداحمدعلی سعید نائب مفتی دالرالعلوم دیوبند۔

زکواۃ نکالنے کےلئے رمضان شریف شرعا مخصوص نہیں۔ قرن اولیٰ میں رجب کے ماہ میں اکثر نکالتے تھے۔ چنانچہ موطاوغیرہ  سے ظاہرہے کہ زکواۃ کےلئے حال علیھا اکول شرطہ ہے۔ وہ بااعتباراشخاص مختلف ہے۔ اس آخری زمانہ میں تو عوام میں صرف اللہ میاں رمضان میں ہی نزول اجلا ل فرماتے ہیں۔ گویا زکواۃ اسی ماہ میں ادا کرنا  لازمی امر ہے۔  خیر خیرات بھی اسی ماہ س مخصوص رسول کریمﷺ اسی ماہ میں ریح مرسلہ سے زیادہ سختی ہوتے۔  یہ تو نوافل صدقات سے  صحیح سخی انسان ہوتا ہے۔ فرائض الٰہی سےاخراج سے سخی کہلانے کا ہرگز مستحق نہیں ہوسکتا۔ اس احداث فی الدین نے دوسرے صدقات کے راستے بند کردیئے۔  رمضان میں اگر خیر خیرات ہو تو اس مال  خدائی سے مثل حلوائی کی دکان پر نانا جی کی فاتحۃ خدا کا مال دے کرسخی کہلاناان لوگوں سے سیکھے۔  بعضے تو   صدقۃ الفطر نکال کر مٹھی مٹھی اناج کی بھی خیرات کرتے ہیں۔  اسلام نے مال زکواۃ نکالنے کاحکمدیا ہے۔  روکنے کاحکم نہیں دیا۔ صرف ذخیرہ بیت المال ہی میں امام وقت کراسکتاہے۔  لوگوں کو جمع رکھنے کا حکم نہیں۔  انہیں تو اس کے مصرف میں  صرف ہی کردیناچاہیے۔ اسی نے زکواۃ دی۔ 

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 742

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ