سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(16) اگر جنتی ہزار زوجہ کا طالب ہو تو ملیں گی یا نہیں؟

  • 5795
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1408

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آپ نے تفسیر ثنائی میں فرمایا ہے کہ جنت میں دو زوجیں ملیں گی۔ اور ستر حور والی حدیث صحیح نہیں ہے۔ اگر دنیا میں ایک شخص کی یکے بعد دیگرے چار یا دس زوجہ ہوگئیں ہیں۔ تو ان کو کل ملنا چا ہیے کہ      یا صرف دو؟ اگر جنتی ہزار زوجہ کا طالب ہو تو ملیں گی یا نہیں تو ۔ لَهُممَّايَشَاءُونَ کا کیا مطلب ہے۔ ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو عورت جس مومن کے نکاح میں مرے گی۔ وہ اسی کوملے گی۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے۔ ادخُلُوا الجَنَّةَ أَنتُم وَأَزو‌ٰجُكُم تُحبَر‌ونَ ﴿٧٠ (پ 25 ع 13) تفسیر ثنائی میں جہاں دو عورتوں کا لکھا ہے۔ اس سے مراد ایک دنیا کی عورت اور ایک جنت کی ہے۔ جیسا کہ ارشاد ہے۔ وَزَوَّجنـٰهُم بِحورٍ‌ عينٍ ﴿٢٠یک بیوی والے کےلئے ہے ہر ایک کےلئے نہیں جنتی جو خواہش کرے۔ )اس کو بے شک ملے گا۔ (اہل حدیث جلد40 نمبر 35۔ )

 

شرفیہ

قول باری تعالیٰ ۔ ادخُلُوا الجَنَّةَ کا متقاضی یہ ہے کہ جس مومن کی ازواج اس کے نکاح میں مری ہیں۔ اگر وہ جنت میں بھی جایئں گی تو اس کو ملیں گی۔ جتنی بھی ہوں گی تعداد کی کوئی شرط نہیں۔ یہ چار کی تعداد صرف دنیا میں ہے۔ اور حدیث نبویﷺ:لكل امري منهم زوجتان من الحور العين يري منع موقهن من وراء العظم من الحسن (متفق علیہ۔ مشکواۃ۔ آص 496) یہ علاوہ ان دنیاوی ازواج کے ہوں گی۔ جن کی یہ صفت بیان کی گئی ہے بظاہر تو یہ حوریں جنت کی مخلوق ہے معلوم ہوتی ہیں۔ مولانا مرحوم کی توجیہ بھی ممکن ہے۔ ایسے ۔ لَهُم ما يَشاءونَ فيها وَلَدَينا مَزيدٌ ﴿٣٥ (پ26 ع17) کا انعام ملا ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 153

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ