سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(44) امام ترمذی کے قول’’وعلیہ عمل اہل العلم‘‘سے مراد کون اہل علم ہیں

  • 545
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 2002

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

امام ترمذی  ؒ اپنی  جامع میں فرماتے  ہیں ’’ وعلیہ عمل اہل العلم ۔‘‘اس  سے کون  اہل العلم مراد ہیں ۔ سلف امت  یا تابعین ؒ  وغیرہ اورمقصودامام ترمذی ؒ  کا اس قول سے کیا ہے جلال الدین سیوطی ؒ  تعقبات علی الموضوعات میں لکھتے ہیں ۔

"قلت الحدیث اخرجه الترمذی وقال حسین ضعفه احمدوغیرہ والعمل علی ہذاالحدیث عنداہل العلم فاشاربذالک الی ان الحدیث اعتضدبقول اہل العلم وقدصرح غیرواحدبان من دلیل صحة الحدیث قول اہل العلم بہ وان لم یکن لہ اسناد یعتمد علیہ؟

اس قول سے معلوم ہوتاہے کہ جوحدیث ضعیف الاسنادہو وہ معمول  بہ ہونے کی  وجہ  سے صحیح  اورقابل عمل ہے۔ لیکن اہل حدیث مطلقاً  ضعیف کوقابل عمل نہیں ٹھہراتے  گو اس پراہل علم کاعمل ہو؟جزاكم الله خيرا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

اہل علم سے صحابہ رضی اللہ عنہم وتابعین ؒ وغیرہ مراد ہیں۔ چنانچہ امام ترمذی  ؒنے کئی جگہ اس کی تصریح کی ہے  اورجس مسئلہ کی  بابت  امام ترمذی ؒ ’’والعمل علی ہذاعنداہل العلم ‘‘ کہتے ہیں۔ اگراس مسئلہ میں اختلاف  نہ ہو تو پھرحدیث کی صحت میں کوئی شبہ نہیں ۔ اگر اختلاف  ہو تو کچھ تقویت  پہنچ  جاتی  ہے۔ بشرطیکہ اس حدیث کے مقابل کوئی حدیث نہ ہو۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اہلحدیث

کتاب الایمان، مذاہب، ج1ص108 

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ