سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(96) کیا حکم ہے ان رسوم کا کے نوشے کے گلے میں ہار ڈالا جاتا ہے

  • 3665
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1291

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته 

کیا حکم ہے ان رسوم کا  کے نوشے کے گلے میں ہار ڈالا جاتا ہے۔اور نکاح کے بعد مصافحہ ہوتا ہے۔نوشہ حاضرین مجلس کو سلام کرتا ہے۔اور اپنے خسر کے پائوں کو بوسہ دیتا ہے۔اورشب زفاف کے بعد آرسی اور مصحف کی رسم کے بعد دولہا دلہن کے اقارب ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہیں۔ایک دوسرے کو رومالوں کا تحفہ دیتے ہیں۔اور دولہا ہر ایک کو اٹھ کر سلام کرتا ہے۔اور جمعہ کے دن اسی دولہے کو اپنی ساس کے پاس بلایا جاتا ہے۔اوراس رسم کو جمعگی کہتے ہیں۔آیا یہ رسوم شریعت  سے ثابت ہیں یا نہیں۔؟ان کا مرتکب سنی ہے یا بدعتی اور جو ان رسوم کو ادا نہ کرے۔اس کوشریعت والا کا طعبہ دینا کیساہے۔جواب فورا عطا فرما کر ممنون فرماییں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اہل علم جانتے ہیں کہ آپ ﷺ کے زمانہ اورتین بہترین زمانوں میں ان رسوم کا نام ونشان تک نہ تھا۔نکاح ہوتاتھا حق مہر ہوتے تھے۔بحکم حدیث جو ہمارے دین میں نیا کام نکالے وہ مردو د ہے۔یہ کام بھی  مردود ہیں۔متبع سنت کو ایسی بد رسموں سے پرہیز کرنا چاہیے۔ کہ ان میں سے کوئی بھی شرعیت سے ثابت نہیں ہے۔لوگوں کے طعن و تشنیع کے خوف سے خدا کی ناراضگی  نہ لینا چاہیے۔سلام اور مصافحہ ملاقات کے لئے تو مسنون ہے۔حاضرین مجلس کے لئے منع ہے۔اور پائوں کو بوسہ دینا مشرکوں کی رسم ہے اور شرک ہے۔واللہ اعلم (حررہ عبد الحق ملتانی۔سید محمد نزیر حسین ۔فتاوی نزیریہ ص 216)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 11 ص 360-362

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ