سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

ایک ہی سورت کو ایک رکعت یادورکعتوں میں مکرر پڑھنا

  • 222
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 5800

سوال


السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
 

کیا ایک ہی سورت کو دونوں رکعتوں میں پڑھ سکتے ہیں یاایک ہی صورت کو ایک رکعت میں مکرر پڑھ سکتے ہیں؟ ازراہِ کرم کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں جزاكم الله خيرا

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

جی ہاں! یہ دونوں صورتیں جائز ہیں،اور نماز میں یہ صورتیں اختیار کرنے میں چنداں حرج نہیں۔اس کی دلیل یہ آیت ہے

’’فَاقْرَ‌ءُوا مَا تَيَسَّرَ‌ مِنَ الْقُرْ‌آنِ‘‘

’’جتنا قرآن پڑھنا تمہارے لیے آسان ہو اتنا ہی پڑھو،‘‘(سورۃ المزمل:20)
یہ آیت دلیل ہے کہ آسان صورت کو ایک رکعت میں مکرر پڑھنا ،ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد ایک ہی سورت کی مکرر تلاوت اور ایک رکعت میں دو سورتوں کو ملا کر پڑھنا جائز ہے۔
مزید دلائل حسب ذیل ہیں۔
1۔ دو رکعتوں میں ایک سورت تلاوت کرنا:
اس عمل کی مشروعیت کی دلیل آیندہ حدیث ہے،معاذبن عبداللہ جہنی بیان کرتے ہیں کہ بنوجہینہ کے ایک آدمی نے انہیں بتایا کہ اس نےنبی ﷺ کوسناکہ آپﷺ نماز فجر کی دونوں رکعتوں میں

’’إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْ‌ضُ زِلْزَالَهَا‘‘

’’جب زمین پوری طرح جھنجھوڑ دی جائے گی‘‘(سورۃ الزلزلۃ:1)

کی تلاوت کررہے تھے،مجھے نہیں معلوم کہ آپﷺ بھول گئے تھے یا آپﷺ نے عمدا اس کی تلاوت کی تھی۔(سنن ابوداود:816،سنن بیہقی:390/2)اسنادہ حسن۔
یہ حدیث واضح دلیل ہے کہ دو رکعتوں میں ایک ہی سورت کو مکرر پڑھنا جائز ہے اور امام ابوداود رح نے اس حدیث پر یہ عنوان

’’باب الرجل يعيد سورة واحدة في الركعتين‘‘

(اس مسئلہ کا بیان کہ انسان دو رکعتوں میں ایک سورت دہراسکتا ہے) قائم کرکے اس عمل کوسندجواز دی ہے۔
2۔متعددرکعتوں میں ایک ہی سورت کو مکرر پڑھنے کے جواز کی دلیل آئندہ ہے۔ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :ایک آدمی نے سنا کہ ایک آدمی

’’قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ‘‘

’’آپ کہہ دیجئے کہ وه اللہ تعالیٰ ایک (ہی) ہے‘‘(سورۃ الاخلاص:1)

کی تلاوت کر رہا تھا اور (رات کی نماز میں)اسے بار بار پڑھ رہا تھا۔پھر جب صبح ہوئی تو شخص رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضر ہوا اورآپ کو یہ واقعہ بیان کیا ،گویا وہ شخص اسے کم (اجر) محسوس کر رہا تھا ،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
اس ذات کی قسم ،جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!بلاشبہ یہ سورت تہائی قرآن کے برابر ہے۔(صحیح بخاری:5013)۔
نیز امام بخاری نے صحیح بخاری :کتاب الاذان میں یہ عنوان

’’باب الجمع بين السورتين في ركعة‘‘

ایک رکعت میں دوسورتیں ملا کر پڑھنے کا بیان) قائم کرکے اور اس کے تحت قتادہ  کا یہ قول’’ کہ جو شخص دو رکعتوں میں ایک سورت کو تقسیم کر کے تلاوت کرے یا ایک سورت کو دورکعتوں میں مکرر تلاوت کرے تو یہ تمام کتاب اللہ ہی کے حکم میں ہے (لہذا یہ عمل جائزہے)۔نقل کر کے اس عمل کے جواز کی طرف اشارہ کیا ہے اور حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے فتح الباری (3/327) میں اس عمل کو جائز قرار دیا ہے،اور کبھی کبھار متعدد رکعتوں میں ایک ہی آیت کی مکرر تلاوت بھی مشروع ہے:جیسا کہ ابوذررضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،وہ بیان کرتے ہیں:نبی ﷺنے ایک ہے آیت کے ساتھ رات بھر قیام کیا حتی کہ صبح ہوگئی، آپﷺ مسلسل یہ آیت

’’إِن تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ ۖ وَإِن تَغْفِرْ‌ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ‘‘

’’اگر تو ان کو سزا دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو ان کو معاف فرما دے تو، تو زبردست ہے حکمت واﻻ ہے‘‘(سورۃ المائدۃ:118)

تلاوت کرتے رہےـ (سنن النسائی:1010،سنن ابن ماجہ:1350) اسنادہ صحیح۔
علامہ البانی  نے مشکوٰۃ المصابیح کی تخریج میں اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔حافظ ابن حجررحمہ اللہ کا جسرہ بنت دجاجہ کو مقبول کہنا درست نہیں ،یہ ثقہ راویہ ہیں کیونکہ حافظ ابن حبان نے اسےٰ کتاب الثقات میں ذکر کیا ہے اور حافظ عجلی نے اس الثقات میں ثقہ قرار دیاہے۔
خلاصہ کلام یہ ہے ایک سورت کو ایک سے زائد رکعتوں میں پڑھنا،ایک سورت کو دورکعتوں میں مکرر پڑھنا اور ایک آیت  کو متعدد رکعتوں میں مکرر پڑھنا جائز و مباح اور نماز میں تلاوت کی مذکورہ صورتیں اختیار کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

وباللہ التوفیق

فتویٰ کمیٹی


محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ