سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(577) وراثت کا حصہ بیٹوں کو نہ دینا

  • 2035
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1230

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک والد جو ابھی تک حیات ہے۔ اس نے اپنا مکان اپنی دو بیٹیوں کے نام کروا دیا ہے۔ اور بیٹوں کو کچھ نہیں دیا اور کہتا ہے کہ اگر تم نہیں لو گی تو میں کسی اور کو دے دوں گا اور کبھی بیٹوں کو نہیں دوں گا کیا اس صورت حال میں بیٹیاں وہ مکان لے سکتی ہیں جبکہ بیٹے اور بیٹیاں سب شادی شدہ ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

والد کا فرض ہے کہ وہ اپنے بیٹے اور بیٹیوں کے درمیان اپنی زندگی میں عدل وانصاف سے کام لے صحیح بخاری کی نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ والی حدیث اور دیگر احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ انسان کو اپنی اولاد خواہ بیٹے ہوں خواہ بیٹیاں خواہ ملے جلے میں عدل ومساوات سے کام لینا ضروری ہے اگر والد صاحب کسی وجہ سے اپنے فریضہ کی ادائیگی میں کوتاہی سے کام لے رہے ہیں تو اولاد خواہ بیٹے ہیں خواہ بیٹیاں کی ذمہ داری ہے کہ ان کی خلاف شرع تقسیم کو نہ قبول کریں اور نہ خلاف شرع تقسیم میں ان کا ساتھ دیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

وراثت کے مسائل ج1ص 399

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ