سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

قرآنی آیات کے نمبر ہندسوں میں لکھنا؟

  • 191
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 2167

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا قرآنی آیات کے نمبر ہندسوں میں لکھنا جائز ہے ؟ ازراہِ کرم کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں جزاكم الله خيرا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کتاب وسنت کے دلائل سے قرآنی آیات کی گنتی اور ان میں فواصل کا ثبوت موجود ہے اور جدید مطبوعہ مصاحف میں آیات کی گنتی انہی فواصل علامات کی جدید شکل ہے۔درج ذیل دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ عہد رسالتﷺ میں آیات کی گنتی کا تصور موجود تھا۔

1۔فرمان باری تعالیٰ ہے

﴿وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْ‌آنَ الْعَظِيمَ﴾

’’یقیناً ہم نے آپ کو سات آیتیں دے رکھی ہیں کہ دہرائی جاتی ہیں اور عظیم قرآن بھی دے رکھا ہے‘‘(سورۃ الحجر:87)

یہ آیت قرآنی آیات کی گنتی اور نمبرنگ کے جواز کی دلیل ہے۔

2۔ابوسعید بن معلیٰسے روایت ہے ،وہ بیان کرتے ہیں کہ میں مسجد میں نماز ادا کررہا تھا کہ رسول اللہﷺنے مجھے بلایا (لیکن میں نے نماز میں مصروف ہونے کی وجہ سے) آپﷺ کی حکم کی تعمیل نہ کی۔ میں نے عرض کیا :یارسول اللہﷺ ! میں نماز پڑھ رہا تھا (اس لیے تاخیرکردی) آپﷺ نے فرمایا: کیا اللہ تعالیٰ یوں نہیں فرماتے

﴿اسْتَجِيبُوا لِلَّـهِ وَلِلرَّ‌سُولِ إِذَا دَعَاكُمْ﴾

’’تم اللہ اور رسول کے کہنے کو بجا لاؤ،‘‘(سورۃ الانفال:24)

پھر آپﷺ نے مجھے ارشاد کیا: تمہارے مسجد سے نکلنے سے قبل میں تمہیں قرآن کی عظیم ترین سورت سکھاؤوں گا۔اس کےبعد آپﷺ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا ،پھرآپﷺ جب مسجد سے نکلنے لگے تو میں نے عرض کیا:کیا آپﷺ نےمجھے یہ نہ فرمایا تھا کہ آپﷺ مجھے قرآن کی عظیم ترین سورت سکھاؤ گے؟ تو آپﷺ نے فرمایا:

﴿الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ﴾

’’سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا پالنے واﻻ ہے‘‘(سورۃ الفاتحہ:2)

یہ سورت السبع المثانی اور قرآن عظیم ہے، جو میں دیا گیا ہوں۔(صحیح بخاری :4474،سنن ابوداود )۔

3۔ابومسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:

«الآيَتَانِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ مَنْ قَرَأَهُمَا فِى لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ»

سورہ بقرہ کی آخری دو آیات جو شخص رات کو ان کی تلاوت کرے یہ اسے کافی ہوجاتی ہیں (صحیح بخاری:4008،صحیح مسلم:807)۔

4۔ابو الدرداء سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:

«مَنْ حَفِظَ عَشْرَ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ سُورَةِ الْكَهْفِ عُصِمَ مِنَ الدَّجَّالِ»

جس نے سورہ کہف کی پہلی دس آیات حفظ کیں وہ دجال کے فتنہ سے محفوظ رہے گا۔(صحیح مسلم:809)

5۔ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا:

«سورة من القرآن ثلاثون آية تشفع لصاحبها حتى يغفر له تبارك الذي بيده الملك »

تیس آیات پرمشتمل قرآن کی ایک صورت ہے، جواپنے پڑھنے والے کی شفاعت کرے گی حتی کہ اس کی بخشش ہو جائے گی، (وہ سورت) تبارک الذی بیدہ الملک ہےـ (سنن ابوداود:1400،سنن ابن ماجہ:3786،مستدرک حاکم:2/497،498)اسنادہ حسن۔

علامہ البانی نے اس حدیث کو حسن قرار دیا ہے، عباس الجشمی صدوق راوی ہے، ابن حبان نے اسےکتاب الثقات میں ذکر کیا ہے اور امام حاکم اور امام ذہبی نے اس کی روایت کو صحیح کہا ہے۔.امام ابوداود نے اس حدیث پریہ عنوان

’’باب فی عدد الاي‘‘

(آیات کی گنتی کابیان)

قائم کر کے آیات کی گنتی کے جواز کی طرف اشارہ کیاہے۔درج بالا دلائل سے عیاں ہوتاہے کہ قرآنی آیات کی گنتی مباح ہے اور عہدرسالت میں آیات کی گنتی مشروع تھی ۔گنتی کے لیے علامات کون سی استعمال کی جاتی تھیں ،اس کی توضیح معلوم نہیں ۔البتہ یہ جواز موجود ہے کہ قرآنی آیات کی موجودہ نمبرنگ درست اور شرعی دلائل کے موافق ہے۔

وباللہ التوفیق

فتویٰ کمیٹی

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ