سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1184) استانيوں اور معلمات کا مذاق اڑانا

  • 18791
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 802

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کچھ طالبات اپنی استانیوں اور معلمات کا مذق اڑاتی اور ان کے نام رکھتی ہیں۔ کبھی تو یہ بڑے قبیح ہوتے ہیں اور کبھی ہنسانے والے اور کہتی ہیں کہ یہ سب مزاح اور مذاق ہے۔ اس عمل کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمان پر واجب ہے کہ اپنی زبان کو دوسروں کو ایذا دینے یا ان کی بے قدری کرنے سے محفوظ رکھے۔ حدیث میں ہے:

" لَا تُؤْذُوا الْمُسْلِمِينَ، وَلَا تَتَّبِعُوا عَوْرَاتِهِمْ"

’’مسلمانوں کو دکھ مت دو اور نہ ہی ان کے عیوب کے پیچھے لگو۔‘‘

اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿وَلا تَنابَزوا بِالأَلقـٰبِ ...﴿١١﴾... سورةالحجرات

’’ایک دوسرے کے نام اور القاب مت رکھو۔‘‘

اور فرمایا:

﴿هَمّازٍ مَشّاءٍ بِنَميمٍ ﴿١١﴾... سورة القلم

’’وہ کافر بہت زیادہ طعنہ باز اور چغل خور ہے۔‘‘

الغرض کسی مسلمان کی تنقیص اور بے ادبی کرنا یا اسے ایذا اور دکھ دینا حرام ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 834

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ