سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(424) روزہ واجب ہونے کی شرطیں

  • 18031
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1465

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں اپنی عمر کے چودھویں سال میں بھی کہ مجھے ایام مخصوصہ شروع ہوئے۔ چونکہ مجھے اور میرے گھر والوں کو ان مسائل کا اچھی طرح علم نہ تھا، اس لیے میں نے اس سال روزے نہیں رکھے بلکہ اگلے سال رکھے، اور اب میں نے بعض علماء سے سنا ہے کہ لڑکی کو جب ماہانہ ایام شروع ہو جائیں تو اسے روزے رکھنے واجب ہو جاتے ہیں، خواہ وہ بلوغت کی عمر کو نہ پہنچی ہو۔ براہ مہربانی اس مسئلہ کی وضاحت فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس دوشیزہ نے جو اپنے متعلق بتایا ہے کہ اسے ماہانہ ایام چودھویں سال شروع ہوئے اور اسے علم نہیں تھا کہ اس طرح ایک بچی بالغ ہو جاتی ہے، تو اس صورت میں اسے اس سال کے روزے چھوڑنے کا گناہ نہیں ہے، کیونکہ یہ جاہل تھی، اور جاہل اور ناواقف پر گناہ نہیں ہے، لیکن اب جب اسے اس مسئلہ کا علم ہو گیا ہے تو اس پر واجب ہے کہ ان چھوڑے گئے روزوں کی قضا دے اور اپنی اولین فرصت میں یہ روزے رکھے کیونکہ بچی جب طالغ ہو جائے تو اس پر روزے فرض ہو جاتے ہیں، اور کسی لڑکی کا بالغ ہونا درج ذیل چار باتوں سے ثابت ہوتا ہے:

1۔ اس کی عمر پندرہ سال ہو جائے۔ 2۔ زیر ناف بال اُگ آئیں۔

3۔ اسے انزال (منی) ہو۔ 4۔ یا ماہانہ ایام (حیض) شروع ہو جائیں

ان میں سے کوئی صورت بھی ہو تو اس سے لڑکی بالغ ہو جاتی ہے، شرعی احکام کی پابند بنتی ہے اور عبادات اس پر فرض ہو جاتی ہیں جیسے کہ کسی بڑی عمر کی عورت پر واجب ہوتی ہیں۔ تو میں اس لڑکی سے کہوں گا جو حائضہ ہونے کے بعد روزے نہیں رکھ سکی کہ اب روزے رکھے اور اپنی پہلی فرصت میں رکھے تاکہ اس گناہ کا ازالہ ہو جائے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 343

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ