سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(171) ماہواری کے ایام میں فرضی روزے رکھنا

  • 17778
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 835

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں اپنی عمر کے چودھویں سال میں تھی کہ مجھے ماہانہ ایام شروع ہوئے، اور میں نے اس سال روزے نہیں رکھے، یہ میری اور گھر والوں کی جہالت کی وجہ سے ہوا، اور ویسے بھی ہم اہل علم سے کچھ دُور ہیں، ہمیں اس مسئلے کا علم نہ تھا اور پھر میں نے اگلے سال روزے رکھے۔ میں نے کچھ اہل فتویٰ سے سنا ہے کہ عورت کو جب ماہانہ ایام شروع ہو جائیں تو اسے روزے رکھنے لازم ہو جاتے ہیں، خواہ وہ بالغ نہ بھی ہوئی ہو، مجھے امید ہے آپ ہمیں مستفید فرمائیں گے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس سائلہ نے جو اپنے متعلق بیان کیا ہے کہ اسے چودھویں سال میں ایام آنا شروع ہو گئے تھے اور اسے علم نہ تھا کہ اس سے عورت بالغ ہو جاتی ہے، تو اس وجہ سے جو اس نے اس سال روزے چھوڑے ہیں اس پر وہ گناہگار نہیں ہے، کیونکہ یہ جاہل اور لاعلم تھی، اور ایسے بندے پر گناہ نہیں ہوتا لیکن جب اسے علم ہو گیا ہے کہ اس ہر روزے فرض ہیں اور فرض ہو گئے تھے تو ضروری ہے کہ اب ان کی قضا دینے میں جلدی کرے۔ کیونکہ بلوغت کے بعد عورت پر روزے فرض ہو جاتے ہیں اور کسی عورت کا بالغ ہونا درج ذیل چار صورتوں میں سے کسی ایک سے ثابت ہو جاتا ہے کہ ۔۔ 1۔ اس کی عمر پندرہ سال ہو جائے ۔۔ 2۔ زیر ناف بال اُگ آئیں ۔۔ 3۔ اسے انزال ہو ۔۔ 4۔ حیض آنا شروع ہو جائے۔

ان صورتوں میں سے کوئی ایک بھی ظاہر ہو جائے تو وہ عورت بالغ ہو جاتی ہے اور شرعی امور کی پابند ہوا کرتی ہے اور عبادات اس پر ایسے ہی واجب ہو جاتی ہیں جیسے کہ کسی بڑی عمر کی عورت پر ہوتی ہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 194

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ