سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(312) وضو میں تسلسل

  • 16262
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 949

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں وضو کررہا تھا کہ ٹوٹی سے پانی آنا ختم ہوگیا۔میں نے کچھ وقت انتظار کیا اور جب پانی آیا تو وہ اعضاء جو میں پہلے دھو چکا تھا خشک ہوگئے تھے۔تو کیا اب مجھے سارا وضو دوبارہ کرنا ہوگا۔یا جہاں تک پہلے کرچکا تھا اس سے آگے کرلوں؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس سوال کا جواب موالات (تسلسل) کے معنی اور اس کے صحت نماز کے لئے شرط ہونے پرمبنی ہے اور اصل مسئلہ میں علماء کے دو قول ہیں۔ان میں سے ایک قول یہ ہے کہ موالات شرط ہے اور وضوء اگر تسلسل ہی کے ساتھ کیا جائے تو صحیح ہوگا۔ اور اگر بعض اعضاء کو ایک دفعہ دھویا بعض کو دوسری دفعہ دھویا اور درمیان میں وقفہ آگیا تو اس سے وضوء صحیح نہ ہوگا اور اس مسئلہ میں یہی قول راحج ہے کیونکہ وضوء ایک عبادت ہے لہذا ضروری ہے کہ اس عبادت کے بعض اجزاء بعض دیگر کے ساتھ متصل ہوں۔اگر ہم یہ کہیں کہ موالات واجب اور صحت وضوء کے لئے شرط ہے تو سوال یہ ہے کہ موالات کیسے ہوگی؟

بعض علماء تو یہ کہتے ہیں کہ موالات یہ ہے کہ ایک عضو کے دھونے کو آپ اس قدر مؤخر نہ کریں کہ اس سے پہلے دھویا ہوا عضو خشک ہوجائے الا یہ کہ کسی ایسی وجہ سے تاخیر ہوگئی ہو جس کاطہارت ہی سے تعلق ہومثلا یہ کہ کسی ایک عضو پر پینٹ وغیرہ لگا ہوا تھا اس نے اسے دور کرنے کی کوشش اور اس کو شش کی وجہ سے تاخیر ہوگئی اور پہلے دھوئے ہوئے اعضاء خشک ہوگئے اس صورت میں وہ اپنے وضوء کے پہلے تسلسل ہی کو برقرار رکھےگا خواہ اس میں خاصی دیر ہو جائے۔کیونکہ ایسے کام کی وجہ سے دیر ہوئی ہے۔جس کا طہارت کے ساتھ تعلق ہے۔اور اگر تاخیر پانی کے حصول کی وجہ سے ہوئی۔جیسا کہ اس سوال میں ہے تو بعض اہل علم کے بقول اس صورت میں موالات باقی نہیں رہتی لہذا وضوء از سر نو دوبارہ شروع کرنا ہوگا اور بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ اس صورت میں بھی موالات باقی ہے کیونکہ یہ امر غیر اختیاری ہے وضوء کرنے والا تو تکمیل وضوء کے لئے انتظار کرتا رہا ہے لہذا جب پانی آجائے تو اسے صرف باقی ماندہ وضوء کرنا چاہیے خواہ اس کے اعضاء خشک ہوگئے ہوں۔

بعض علماء جو موالات کے وجوب اورشرط کے قائل ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ موالات کاتعلق عضو کے خشک ہونے سے نہیں بلکہ عرف سے ہے عرف کے مطابق جسے وقفہ سمجھا جائے وہ وقفہ ہوگا اور اس سے موالات قطع ہوجائے گی۔اور جسے عرف وقفہ نہ سمجھے وہ وقفہ نہ ہوگا اور اس سے موالات ختم نہ ہوگی مثلا پانی منقطع ہونے کی صورت میں جو لوگ پانی کھینچنے میں مشغول ہیں تو اس صورت کو وضوء کے اول وآخر میں انقطاع شمار نہیں کیا جاتا لہذا انہیں پہلے وضوء کو صحیح شمار کرتے ہوئے صرف باقی ماندہ وضوء کرنا ہوگا اور یہی قول زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے کہ جب پانی آجائے تو صرف باقی ماندہ وضوء کو مکمل کریں۔الا یہ کہ درمیان میں وقفہ بہت زیادہ طویل ہوجائے جو اسے عرف سے خارج کردے تو پھر از سر نو وضوء کرنا ہو گا اس مسئلہ میں دونوں صورتوں کے لئے گنجائش ہے۔(شیخ ابن عثمین ؒ)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 307

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ