سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(279) جب احتلام کا کوئی نشان نہ ہو

  • 16229
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1429

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بسا اوقا ت نیند سے بیدا ر ہو نے پر یا د آ تا ہے کہ احتلا م ہو ا تھا لیکن اس کا کو ئی نشا ن نظر نہیں آتا تو کیا اس صورت میں غسل وا جب ہے یا نہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

احتلا م ہو نے پر صر ف اسی صورت میں غسل وا جب ہے جب آدمی پا نی یعنی منی دیکھے کیو نکہ نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشا د ہے کہ :

«الماء من الماء»(صحیح مسلم )

"پا نی کا استعما ل پا نی ( دیکھنے کی صورت میں ) ہے''

یعنی غسل کے لئے پا نی استعما ل کر نے کی اس وقت ضرورت ہے جب منی کا خروج ہو ا ہو اہل علم کے نز دیک یہ حکم محتلم کے لئے ہے لیکن جو شخص اپنی بیوی سے مبا شرت کر ے اس کے لئے غسل فرض ہے خوا ہ پا نی خارج نہ بھی ہو ا ہو کیو نکہ نبی کر کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ؛

«اذا مس الختان الختان فقد وجب الغسل»(صحیح مسلم )

"جب مر د کا ختنے کا مقا م عو رت کے ختنے کے مقا م سے مل جا ئے تو اس پر غسل وا جب ہو جا تا ہے ۔نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا ہے کہ:

«اذا جلس بين شعبها الاربع ثم جهدها فقد وجب عليه الغسل» (صحیح بخا ری )

"مر د جب عورت کی چا رو ں شا خو ں کے درمیا ن بیٹھ جا ئے اور کو شش کر ے تو اس پر غسل واجب ہو جا تا ہے ۔"

صحیح مسلم کی روا یت میں یہ الفا ظ بھی ہیں کہ:

«وان لم ينزل»(صحیح مسلم )

"خوا ہ انزا ل نہ ہو اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رو ایت ہے کہ ام سلیم انصاریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ----یہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وا لدہ ہیں رضی اللہ تعالیٰ عنہا ----نے کہا یا رسو ل اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم

«ان الله لا يستحي من الحق فهل علي المراة من غسل اذا احتكمت ؟فقال صلي الله عليه وسلم : نعم اذا رات الماء»(صحیح مسلم )
"اللہ تعا لیٰ حق با ت سے نہیں شر ما تا کیا عورت  کو احتلا م ہو جا ئے تو اس پر بھی غسل ہے ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا "ہا ں جب پا نی دیکھے ۔تمام اہل علم کے نزدیک حکم مردوں اور عورتوں سب کے لئے ہے ۔(واللہ ولی التو فیق ) (شیخ ابن با ز رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ :جلد1

صفحہ نمبر 288

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ