لاريب!مسلمان اماموں اورحکمرانوں پریہ واجب ہےکہ وہ اپنے تمام امورومعاملات میں اسلامی شریعت کو نافذ کریں،اس کی مخالفت کرنے والوں کے خلاف جنگ کریں ،اس مسئلہ پر تمام علماء اسلام کا اتفاق ہے اور بحمد للہ اس میں کوئی اختلاف نہیں ،اس سلسلہ میں کتاب وسنت کے دلائل بے شمار ہیں جو اہل علم کو معلوم ہیں،مثلا اللہ تعالی نے فرمایا ہے :
‘‘تمہارے پروردگار کی قسم یہ جب تک اپنے تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں اور پھر جو فیصلہ تم کردو اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خوشی سے مان لیں تب تک مومن نہیں ہوں گے۔’’
اورفرمایا:
‘‘مومنو!اللہ اوراس کے رسول کی فرماں برداری کرو اورجو تم میں سے صاحب حکومت ہیں،ان کی بھی اوراگرکسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہوجائے تو اگر اللہ اورآخرت پر ایمان رکھتے ہوتواس میں اللہ اوراس کے رسول (کے حکم)کی طرف رجوع کرو،یہ بہت اچھی بات ہے اوراس کا مآل(انجام)بھی اچھا ہے۔’’
نیزفرمایا:
‘‘اورتم جس بات میں اختلاف کرتے ہواس کا فیصلہ اللہ کی طر ف (سے ہوگا)’’
نیزفرمایا:
‘‘کیا زمانۂ جاہلیت کے حکم(قانون)کے خواش مند ہیں اور جو یقین رکھتے ہیں،ان کے لئے اللہ تعالیٰ سے اچھا حکم(قانون)کس کا ہے؟’’
اورارشاد ہے:
‘‘اور جو اللہ کے نازل کئے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے گا توایسے لوگ نافرمان ہیں۔’’
اس مفہوم کی اور بھی بہت سی آیات ہیں۔علماء کا اجماع ہے کہ جو شخص یہ گمان کرے کہ غیراللہ کا حکم اللہ کے حکم سے اچھا ہے یا کسی غیر کا طریقہ رسول اللہ ﷺکے طریقہ سے اچھا ہے تووہ کافر ہے،اسی طرح اس بات پر بھی علماء کا اجماع ہے کہ جو شخص یہ گمان کرے کہ کسی کےلئے حضرت محمدﷺکی شریعت سے خروج جائز ہے یا کسی اورشریعت کے مطابق حکم دینا جائز ہے تووہ کافر اورگمراہ ہے۔قرآن مجید کے مذکورہ بالا دلائل اوراجماع اہل علم کی روشنی میں سائل اوردیگر لوگوں کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ جو لوگ سوشلزم ،کمیونزم یا دیگر مخالف اسلام مذاہب باطلہ کی دعوت دیتے ہیں ،وہ کافر اورگمراہ ہیں ،یہ یہود ونصری سے بھی بڑے کافر ہیں کیونکہ یہ ایسے ملحد لوگ ہیں کہ ان کا اللہ تعالی اوریوم آخرت پر ایمان ہی نہیں ہے ،ایسے لوگوں میں کسی کو مسلمانوں کی کسی مسجد میں امام یا خطیب مقررکرنا جائز نہیں اورنہ ان کے پیچھے نماز جائز ہے، جو شخص ان کی ضلالت میں مددگارثابت ہو ،ان کی دعوت کو اچھا سمجھے اور داعیان اسلام کی مذمت کرےاوران پر الزام ترشی کرے تووہ بھی کافر اورگمراہ ہے اورتائید حمایت کرنے کی وجہ سے اس کا حکم بھی وہی ہے جو اس ملحد گروہ کا ہے ۔علماء اسلام کا اس بات پر بھی اجماع ہے کہ جو شخص اس کے لئے کوشاں ہو کہ کافروں کو مسلمانوں پر غلبہ حاصل ہواور اس سلسلہ میں وہ ان کی کسی بھی نوعیت کی مددکرے تووہ انہی کی طرح کا شمار ہوگا۔جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی نےارشاد فرمایاہے:
‘‘اے ایمان والو!یہود اورنصاری کو دوست نہ بناویہ ایک دوسرتے کے دوست ہیں اورجوشخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گاوہ بھی انہی میں سے ہوگا۔بے شک اللہ تعالی ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔’’
اورفرمایا:
‘‘اے ایمان والو!اگرتمہارے(ماں)باپ اور(بہن)بھائی ایمان کے مقابلے میں کفر کو پسند کریں توان سے دوستی نہ رکھو اورجو ان سے دوستی رکھیں گے،وہ ظالم ہیں۔’’
امیدہے جوکچھ ہم نے ذکر کیا یہ ایک طالب حق کے لئے موجب کفایت وقناعت ہے،اللہ تعالی حق بات ارشادفرماتاہےاورراہ راست کی طرف رہنمائی فرماتا ہے،ہم اللہ تعالی کی بارگاہ قدس میں دست بدعا ہیں کہ وہ مسلمانوں کے حالات کو درست فرمادے ،انہیں حق پر جمع ہونے کی توفیق عطافرمادے،دشمنان اسلام کو ناکام ونامرادبنادے،ان کے شیرازہ کو منتشرکردے،ان کی جماعت کو تتربترکردے اورمسلمانوں کو ان کے شر سے محفوظ رکھے،بے شک وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابماخذ:مستند کتب فتاویٰ