سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(14) عذاب قبر کی تحقیق

  • 1470
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 2651

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ عذاب قبر کی کوئی حیثیت نہیں ۔ اگر ان سے بحث کے درمیان حدیث کا حوالہ دیں تو وہ کہتے ہیں اس حدیث سے نعوذ باللہ قرآن پاک پر افتراء آتا ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر عذاب قبر کی اگر کوئی حقیقت ہے تو یہ سورۃ یٰسین کی آیت مبارکہ کا کیا مطلب ہے ﴿قَالُوْا یٰوَیْلَنَا مَنْ بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَا الخ﴾ مرقد تو اس جگہ کو کہا جاتا ہے جہاں آرام کیا جا رہا ہو بھلا عذاب والی جگہ مرقد کیسے بن سکتی ہے حالانکہ ان کے اس جواب میں ان کو یہ بات کہی گئی ہے حشر کے میدان کے سامنے قبر کی حیثیت مرقد جیسی ہے۔ وہ یہ بات بھی کہتے ہیں کہ روح صرف اور صرف خدا کا امر ہے اس کی کوئی شکل کوئی ہیئت کوئی وجود نہیں حالانکہ چودھویں اور تیسویں پارہ میں اللہ تعالیٰ نے روح کے نکلنے کا منظر پیش کیا ہے ۔

کیا یہ بخاری شریف میں کوئی حدیث ہے کہ نعوذ باللہ تعالیٰ صحابہ کرام رضی اللہ عنہما حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی وفات کے بعد مرتد ہو گئے تھے۔ اس بات کے بیان کرنے والوں کا کہنا ہے ان اصحاب سے مراد کبار صحابہ مراد ہیں۔ یہی مراد امام بخاری رحمہ اللہ لیتے ہیں ۔ لہٰذا وہ اس حدیث کا انکار کرتے ہیں اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ جو حدیث قرآن سے ٹکرائے وہ غلط ہے اسی وجہ سے وہ عذاب قبر کے انکاری ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

آیت : ﴿مَنْ بَعَثَنَا مِنْ مَّرْقَدِنَا﴾ نیز قرآن مجید کی کسی اور آیت سے ثواب قبر یا عذاب قبر کی نفی نہیں ہوتی نہ ہی نفی نکلتی ہے بعض کی بات ’’مرقد تو اس جگہ کو کہا جاتا ہے جہاں آرام کیا جا رہا ہو‘‘ بے بنیاد اور غلط ہے مرقد کی یہ تشریح نہ قرآن مجید میں ہے ، نہ نبی کریم ﷺ کی سنت وحدیث میں ہے اور نہ ہی لغت عرب میں ہے لہٰذا صحیح بخاری صحیح مسلم اور دیگر کتب سنت وحدیث میں ثواب وعذاب قبر کی احادیث نہ قرآن مجید کے مخالف ہیں ، نہ ہی قرآن مجید پر افتراء ہیں اور نہ ہی ان سے قرآن مجید پر افتراء لازم آتا ہے پھر بعض کی یہ بات ’’روح صرف اور صرف خدا کا امر ہے‘‘ الخ بھی بالکل ہی بے بنیاد ہے قرآن مجید میں آیا ہے ﴿قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّیْ﴾ قرآن مجید میں یہ کہیں نہیں آیا ﴿قُلْ إِنَّمَا الرُّوْحُ أَمْرُ رَبِّیْ﴾ اور ’’مِنْ اَمْرِ رَبِّیْ‘‘ اور ’’أَمْرُ رَبِّیْ‘‘ دونوں میں فرق ہے ۔ پھر ’’إِنَّمَا‘‘ صرف اور صرف بھی آیت میں نہیں ۔

آپ نے لکھا ہے ’’بخاری شریف میں کوئی حدیث ہے کہ نعوذ باللہ تعالیٰ صحابہ رضی اللہ عنہما  حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی وفات کے بعد‘‘ الخ ایسی حدیث میرے علم میں نہیں رہ گئی یہ بات ’’جو حدیث قرآن سے ٹکرائے وہ غلط ہے‘‘ قرآن مجید کی کونسی آیت میں آئی ہے ؟ پھر آپ نے دیکھ لیا کہ ثواب وعذاب قبر کی احادیث قرآن مجید سے نہیں ٹکراتیں کیونکہ قرآن مجید میں ثواب وعذاب وقبر کی کہیں نفی نہیں آئی ۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

عقائد کا بیان ج1ص 65

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ