سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

رفع الیدین کی روایت کرنے والے سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کے بارے میں وضاحت

  • 14633
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 4822

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عبداللہ بن مسعود  رضی اللہ عنہ سے مروی روایت عدم رفع الیدین کے بارے میں بتائیں کہاں تک صحیح ہے ؟ فقہ حنفی اور حدیث کا تقابل بھی چند مسائل میں بتائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

  سید نا وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یمن کے عظیم شہزادے تھے ۔ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان کے آنے سے تین دن قبل ان کے متعلق بشارت دی جیسا کہ کتاب الثقات لابن حبان ٣ /۴۲٤،۴۲۵ اور کتاب مشاہیر علماء الامصار لابن حبان کے ص ۴٤ رقم۶٧٦ پر مرقوم ہے۔
    آپ نے امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو ان کی خدمت پر مامور فرمایا تھا اور امام ابن کثیر  رحمہ اللہ  نے البدایہ والنایہ ۵٥/ ۷۰ پر وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا تذکرہ ان وفود میں کیا ہے جو ۹ھ میں رسول اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  کے پاس تشریف لائے تھے۔ علامہ عینی نے عمدۃ القاری شرح بخاری ٥/۲۷۴ قدیم میں فرمایا ہے کہ :

" و وائل بن حجر أسلم فى المدينة سنة تسع من الهجرة "

    '' وائل بن حجر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  مدینہ طیبہ میں۹ھ میں مسلمان ہوئے ''۔
    یہ صحابی  رسول اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  سے رفع الیدین ذکر کرتے ہیں جیسا کہ صحیح مسلم مع شرح النووی١/۱۷۳، ابن خزیمہ ۱/۳۴٦ ، ابن حبان ۳/۱۶۷، اور ابی عوانہ ۶/۹٧ وغیرہ پر مروی ہے۔ پھر آپ دوبارہ آئندہ سال ( یعنی ۱۰ھ میں ) رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے پاس آئے تو پھر رفع الیدین کا مشاہدہ کیا ۔ ابن حبان ۳/۱۶۸ اور سنن ا بو داؤد وغٰرہ میں ہے ۔ علامہ سندھی حنفی حاشیہ نسائی ص ۱۴۰پر راقم ہیں۔

" مالك بن الحويرث و وائل بن حجر ممن صلى مع النبى صلى الله عليه وسلم آخر عمره فروايتهما الرفع عند الركوع  والرفع  منه دليل على بقائه و بطلان دعوى نسخه"

    '' مالک بن الحو یرث اور وائل بن حجر رضی اللہ عنہ ان صحابہ میں سے ہیں جنہوں نے نبی اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  کےساتھ آپ کی عمر کے آخری حصہ میں نماز پڑھی ا ور ان دونوں کی روایت میں رکوع جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے رفع الیدین کا تذکر ہے جو رفع یدین کے باقی رہنے اور اس کے منسوخ ہونے کے دعوے کو باطل کرنے کی دلیل ہے ''۔
    حافظ ابن حجر عسقلانی تہذیب التہذیب ۶/۳۲ رقم ۷۵٥٥ میں ر اقم ہیں ۔

"مات فى ولاية معاوية بن ابى سفيان "

    '' وائل امیر معاوی ابن سفیان رضی اللہ عنہ  کے ایام حکومت میں فوت ہوئے ''۔
٢    عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے عدم رفع الیدین کے متعلق مروی روایت ضعیف اور نا قابل حجت ہے۔ امام عبداللہ بن مبارک نے کہا کہ یہ ثابت نہیں ۔ ترمذی ۱١/۵۹ ٥٩ امام احمد نے کہا ضعیف ہے۔ العلل و معرفۃ الرجال ۱/۱۱۲ ، ۱۱۷٧ امام ابو حاتم رازی نے کہا ( ھذا خطاء علل الحدیث امام ابن حبان نے کہا وھو فی الحقیقة اضعف شیء التلخیص ۱/۲۲۲  کہ یہ حقیقت میں سب سےز یادہ ضعیف ہے۔ امام ابن قیم نے المنار المنیف میں کہا باطل ہے ۔ لہٰذا یہ روایت قابل حجت نہیں ، تفصیل کیلئے استاذ الاستاذہ حافظ عبدالمنان حفظ اللہ کی کتاب مسئلہ رفع الیدین تحریری مناظرہ ملا حظہ کریں۔ انشاء اللہ تشفی ہو جائے گی۔
٣  فقہ حنفی اور احادیث نبویہ کیلئے مولانا محمد جو نا گڑھی  رحمہ اللہ  کی سیف محمدی، شمع محمدی وغیرہ کا مطالعہ کریں ۔ (مجلة الدعوة اپریل / 1996ء)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ