سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(218) عورت کا چہرہ اور اس کی ہتھیلیاں

  • 1416
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1170

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت کے لیے وجہ اورکفین کا پردہ شرعی ہے یا نہیں؟ ابوداؤد میں ابن عباسؓ کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر وجہ  و کفین عورت ستر میں داخل نہیں تو حالت احرام میں ان کو کیوں چھپایا جاتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

وجہ و کفین عورت کے ستر میں داخل ہے۔ حالت احرام میں مرد کو سر ننگا رکھنے کا حکم ہے اور عورت کو کھولنے کا حکم ہے او ریہ حکم عورت کے لیے حالت احرام میں اس وقت ہے جب کوئی مرد سامنے نہ ہو چنانچہ ابوداؤد بحوالہ عون المعبود جلد2 صفحہ 104 میں حدیث ہے۔

«عن عائشة رضی الله تعالیٰ عنها قالت کان الرکبان یمرون بنا و نحن مع رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم محرمات فاذا جاو ذوا بنا سدلت احدیٰنا جلبابها من راسها علیٰ وجهها فاذا جاو زونا کشفناه»

’’یعنی حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ ہم یعنی عورتیں احرام کی حالت میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہوتیں جب مردوں کی جماعت ہمارے ساتھ گزرتی اور روبرو ہو جاتی اور اس وقت ہم اپنی چادر کوسر سے کھینچ کر اپنے چہرہ کو چھپاتیں۔ جب ان کی جماعت گزر جاتی تو ہم پھر اسی طرح اپنے چہرے کھول لیتیں۔‘‘

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وجہ و کفین ستر میں داخل ہیں۔ کفین کی بابت اس حدیث میں نہ ڈھانکنے کا ذکر ہے۔ نہ کھولنے کا ہاں عمومی حالت یہ ہے کہ جب چہرہ کو ڈھانکا تو کفین خود بخود نقاب کے اندر آجاتی ہیں۔اس لیے اس کے ذکر کی ضرورت نہ رہی۔         

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اہلحدیث

ستر کا بیان، ج1ص294 

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ