سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(138) امام ابوحنیفہ فارسی نہیں تھے

  • 13659
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1425

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

علماء احناف یہ حدیث پیش کرتے ہیں کہ اہل فارس میں سے ایک شخص ہوگا تو وہ اس وقت دین اور علم ثریا کی بلندیوں پر بھی ہوگا تو وہ اس مقام پر پہنچ کر بھی دین اور علم کی معرفت حاصل کرے گا اور وہ اس سے ثابت کرتے ہیں کہ اس سے مراد بالاتفاق امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ ہیں۔ اس روایت کی وضاحت درکار ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اہلِ فارس والوں (رجال) یا والے (رجل) کی روایت تو بالکل صحیح ہے۔ دیکھئے صحیح بخاری (۴۸۹۷) وصحیح مسلم (۲۵۴۶)

لیکن امام ابوحنیفہ کا فارسی ہونا قطعاً ثابت نہیں ہے۔ جس روایت میں آیا ہے کہ امام ابوحنیفہ فارسی ہیں، اس روایت کی سند موضوع (من گھڑت) ہے۔ اس میں احمد بن عبیداللہ (عبداللہ) بن شاذان اور اس کا باپ دونوں نامعلوم ہیں۔ شاذان (نضر بن سلمہ) سچا نہیں تھا۔ (الجرح والتعدیل ۸؍۴۸۰)

وہ حدیثیں چوری (کرکے روایت) کرتاتھا۔ اسے احمد بن محمد بن عبدالکریم نے جھوٹا قرار دیا ۔ (المجروحین لابن حبان۳؍۸۰) اس سند کا آخری راوی اسماعیل بن حماد ضعیف ہے۔ (دیکھئے الکامل لابن عدی ۱؍۳۰۸)

اس کی کوئی معتبر توثیق ثابت نہیں ہے۔

اس موضوع روایت کے برعکس عمر بن حماد بن ابی حنیفہ سے ثابت ہے کہ امام ابوحنیفہ کے دادا ’’زوطی‘‘ کابل والوں میں سے تھے۔ (دیکھئے تاریخ بغداد ۱۳؍۳۲۴ وسندہ صحیح الی عمر بن حماد، واخبار ابی حنیفہ واصحابہ للصیمری ص۱)

امام ابونعیم الفضل بن دکین الکوفی رحمہ اللہ (متوفی۲۱۸ھ) نے کہا: ’’ابوحنیفة النعمان بن ثابت بن زوطی، اصله من کابل‘‘ ابوحنیفہ نعمان بن ثابت بن زوطی آپ کی اصل کابل سے ہے۔ (تاریخ بغداد ۱۳؍۳۲۴، ۳۲۵وسندہ صحیح)

فارس چوتھی اقلیم میں ہے۔ (معجم البلدان ۴؍۲۲۶)

اور کابل تیسری اقلیم میں ہے۔ (معجم البلدان ۳؍۴۲۶)

کابل کو فارسی بنادینا ان لوگوں کا کام ہے جو دن رات سیاہ کو سفید بنانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔

حدیث بخاری و مسلم سے مراد (سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ یا) فارسی (ایرانی) محدثین کرام ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج2ص401

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ