سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(409) بیمہ پالیسی

  • 13149
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1179

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے ایک دوست  نے بیمہ کرا یا ہے  یعنی اسٹیٹ لائف  انشورنس میں بیمہ پالیسی کرا ئی ہے بعض  لو گ کہتے  ہیں  کہ یہ سود ہے جب کہ اسٹیٹ  لا ئف  والے کہتے ہیں کہ ہم آپ کے ہی  پیسوں  سے کا روبار  کرتے ہیں پلا زے  خریدتے ہیں  پھر  ان کا کرا یہ وصول  کرتے  ہیں اور اسی  میں سے  آپ  لو گو ں  کو منا فع  دیتے  ہیں میرے  اس  دوست  نے  کچھ رقم  جمع بھی کروا دی  ہے آپ سے التماس  ہے کہ قرآن  وحدیث  کی رو شنی  میں ذرا وضاحت  فرما ئیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ارباب بیمہ بلا شبہ  عوام کے سر مایہ سے حاصل  کردہ  بناتے  ہیں لیکن  یہ منا فع  شراکت  نفع و نقصان  کی بنیا د  پر نہیں ہو تا  بلکہ  متعین  شرح پر مالک ہو حصہ دار  قرار دیا جا تا ہے اس لیے یہ  ناجائز ہے   دوسری بات یہ ہے کہان لو گوں کے قواعد  و ضوابط میں بھی کئی ایک شروط  خلا ف شرح ہیں بنا ء بریں  ان لو گو ں کے ساتھ معاملہ  کرنے سے احتراز ضروری ہے ۔

ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص709

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ