سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

کیا مطلقہ عورت اپنے خاوند کی وارث ہے؟

  • 13069
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1181

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا طلاق کے بعد عورت اپنے خاوند کی وارث ہے یا نہیں،دو شادیوں کی صورت میں باپ کا رویہ اولاد کے ساتھ کیسا ہو۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

طلاق والى عورت كى تين حالتيں ہيں:

1 ـ يا تو اسے رجعى طلاق ہو گى مثلا پہلى يا دوسرى طلاق والى عورت.

اگر بيوى كى عدت ميں خاوند فوت ہو جائے تو علماء كا اجماع ہے كہ وہ اپنے خاوند كى وارث بنےگى، اس ليے كہ طلاق رجعى والى عورت اس وقت تك بيوى ہے جب تك وہ عدت ميں ہے، اور جب اس كى عدت تين ماہ گزر جائے تو وہ وارث نہيں ہوگى، كيونكہ طلاق دينے والے خاوند سے عدت گزرنے كے بعد وہ اجنبى عورت بن گئى ہے.

2 ـ طلاق بائن ہو، مثلا تيسرى طلاق والى عورت: اور طلاق خاوند كى صحت كى حالت ميں ہو.

اگر اس كا خاوند فوت ہو گيا تو علماء كے اجماع كے مطابق وہ وارث نہيں بنےگى، كيونكہ اس كا اپنے طلاق دينے والے خاوند سے تعلق ختم ہو چكا ہے.

3- طلاق بائن ہو مثلا تيسرى طلاق والى عورت: اور يہ طلاق خاوند كى مرض الموت ميں ہو اور خاوند پر تہمت ہو كہ اس نے طلاق اس ليے دى تا كہ وہ اسے وراثت سے محروم كر سكے تو اس حالت ميں بيوى كے وارث ہونے ميں علماء كرام اختلاف كرتے ہيں:

امام شافعى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

كہ وہ وارث نہيں بنےگى.

اور امام ابو حنيفہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

وہ جب تك عدت ميں ہے وارث ہوگى.

اور امام احمد رحمہ اللہ كہتے ہيں:

جب تك وہ كسى دوسرے شخص سے شادى نہيں كرتى اس وقت تك وارث بنےگى، تا كہ خاوند كے مقصد كے خلاف معاملہ كيا جائے. ( المغنى ( 9 / 194 – 196)

باقی رہا مسئلہ اولاد کا تو اولاد کے درمیان انصاف کرنا ضروری اور واجب ہے ۔طلاق کے بعداولاد جس کے پاس بھی موجود ہو ،وہ والد اور والدہ دونوں کے وارث ہوتی ہے۔انہیں ماں اور باپ دونوں کی وراثت سے حصہ ملے گا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


ماخذ:مستند کتب فتاویٰ