سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(468) اگر کوئی شخص میقات سے گزرکر عمرے کا ارادہ کرے تو احرام کہاں سے باندھے؟

  • 1306
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1200

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جو شخص اپنے ملک سے جدہ تک سفر کرے اور پھر جدہ میں پہنچنے کے بعد عمرے کا ارادہ کر لے، تو کیا وہ جدہ ہی سے احرام باندھ لے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

س کی حسب ذیل دو صورتیں ہو سکتی ہیں:

۱۔      انسان نے عمرے کی نیت کے بغیر جدہ تک سفر کیا ہو اور جدہ میں اس کا عمرے کا پروگرام بن گیا ہو تو وہ جدہ ہی سے عمرے کا احرام باندھ لے اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مواقیت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:

«وَمَنْ کَانَ دُونَ ذَلِکَ فَمِنْ حَيْثُ أَنْشَأَ حَتَّی أَهْلُ مَکَّةَ مِنْ مَکَّةَ» (صحيح البخاري، الحج، باب مهل اهل مکة للحج والعمرة، ح: ۱۵۲۴)

’’اور جو مواقیت کے اندر ہو تو وہ جہاں سے شروع کرے وہاں سے احرام باندھ لے حتیٰ کہ اہل مکہ، مکہ ہی سے احرام باندھیں گے۔‘‘

2۔       کسی شخص نے اپنے شہر سے عمرے کی نیت اور عزم و ارادے کے ساتھ سفر شروع کیا ہو تو اس حالت میں اس پر واجب ہے کہ وہ اپنے راستے کی میقات سے احرام باندھے۔ اس کے لیے جدہ سے احرام باندھنا جائز نہیں کیونکہ جدہ میقات کے اندر ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مواقیت کو مقرر کر کے ارشاد فرمایا ہے:

«هُنَّ لَهُنَّ وَلِمَنْ أَتَی عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ مِمَّنْ کَانَ يُرِيْدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ» (صحيح البخاري، الحج، باب مهل من کان دون المواقيت، ح: ۱۵۲۹)

’’یہ مواقیت ان علاقوں کے لیے اور دوسرے علاقوں کے ہر اس شخص کے لیے ہیں جو ان کے پاس سے گزریں اور اس کا حج و عمرہ کا ارادہ ہو۔‘‘

لہٰذا اس حالت میں اگر وہ جدہ سے احرام باندھ کر مکہ آجائے، تو اہل علم کے نزدیک اس پر فدیہ لازم ہے اور وہ یہ کہ وہ مکہ میں ایک جانور ذبح کر کے اسے وہاں کے فقرا پر صدقہ کر دے۔ اس کا عمرہ صحیح ہوگا اور اگر جدہ میں پہنچنے کے بعد اس نے ابھی تک احرام نہ باندھا ہو اور جدہ میں پہنچنے سے پہلے ہی اس کی نیت عمرے کی ہو تو اس صورت میں اسے واپس جا کر میقات سے احرام باندھنا ہوگا اور اس پر کوئی فدیہ وغیرہ لازم نہ ہوگا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ418

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ