سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(443) شعبان کے روزوں کے متعلق کیا حکم ہے؟

  • 1245
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1545

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ماہ شعبان کے روزے رکھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

 ماہ شعبان میں روزے رکھنا اور کثرت سے رکھنا سنت ہے حتیٰ کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا  نے فرمایا:

«مَا رَأَيْتُهُ أَکْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ فِی شَعْبَانَ» (صحيح البخاري، الصوم، باب صوم شعبان، ح: ۱۹۶۹)

’’میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کو شعبان سے زیادہ اور کسی مہینے میں روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔‘‘

اس حدیث کی وجہ سے ماہِ شعبان میں روزے کثرت سے رکھنے چاہئیں۔ اہل علم نے لکھا ہے کہ شعبان کے روزے اس طرح ہیں جیسے فرض نمازوں کے ساتھ سنن مؤکدہ۔ گویا ماہ رمضان کا مقدمہ ہیں، یعنی ماہ رمضان کی سنن مؤکدہ ہیں اور شوال کے چھ روزے ایسے ہیں جیسے فرض نمازوں کے بعد کی سنن مؤکدہ، شعبان کے روزوں کا ایک فائدہ اور بھی ہے اور وہ یہ کہ اس طرح نفس رمضان کے روزوں کے لیے تیار ہو جاتا اور اس کے لیے رمضان کے روزے رکھنے آسان ہو جاتے ہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ399

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ