سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(433) کیا جھوٹی گواہی اور حرام گفتگو سے روزہ باطل ہو جاتا ہے؟

  • 1235
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1178

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا رمضان میں دن کے وقت حرام گفتگو کرنے سے روزہ فاسد ہو جائے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

جب ہم حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ پڑھتے ہیں:

﴿يـأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا كُتِبَ عَلَيكُمُ الصِّيامُ كَما كُتِبَ عَلَى الَّذينَ مِن قَبلِكُم لَعَلَّكُم تَتَّقونَ ﴿١٨٣﴾... سورة البقرة

’’اے مومنو! تم پر روزے رکھنے فرض کیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بنو۔‘‘

تو اس سے یہ بات معلوم ہو جاتی ہے کہ روزے کو واجب قرار دینے میں حکمت تقویٰ اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کا ذوق پیدا کرنا ہے۔ تقویٰ کے معنی حرام کردہ امور کو ترک کرنا ہے اور عند الاطلاق یہ اس فعل کے کرنے پر مشتمل ہے۔ جس کا حکم دیا گیا ہے اور اس کے ترک کرنے پر بھی مشتمل ہے جس سے منع کیا گیا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا ہے:

«مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِه والجهلِ فَلَيْسَ لِلّٰهِ حَاجَةٌ فِی أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ» (صحيح البخاري، الصيام، باب من لم يدع قول الزور والعمل به فی الصوم، ح: ۱۹۰۳)

’’جو شخص جھوٹی بات اور اس پر عمل کرنے کو ترک نہ کرے، تو اللہ کو اس بات کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔‘‘

اس سے معلوم ہوا کہ روزہ دار کے لیے حرام اقوال وافعال سے بچنے کی کس قدر تاکید ہے، لہٰذا اسے چاہیے کہ لوگوں کی غیبت نہ کرے، جھوٹ نہ بولے، چغلی نہ کھائے، حرام بیع وشراء نہ کرے اور دیگر تمام حرام امور سے بھی اجتناب کرے۔ اگر انسان ایک ماہ تک ان احکام کو بجا لائے جن کا حکم دیا گیا ہے اور ان کو ترک کر دے جن سے منع کیا گیا ہے، تو امید ہے کہ باقی سارا سال بھی راہ راست پر رہے گا۔ افسوس کہ بہت سے روزہ دار روزے اور غیر روزے کے دن میں فرق نہیں کرتے اور اپنی عادت کے مطابق جھوٹ، دھوکے اور حرام باتوں کا شغل جاری رکھتے ہیں اس طرح ان کے افعال سے روزے کا وقار اور احترام محسوس نہیں ہوتا۔ یاد رہے! ان افعال سے روزہ باطل تو نہیں ہوتا لیکن اس کا اجر و ثواب ضرور کم ہو جاتا ہے اور بعض صورتوں میں روزے کا اجر و ثواب ضائع بھی ہو سکتا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ393

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ