سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(403) اگر سفر میں مشقت زیادہ ہو تو روزہ نہ رکھناواجب ہے

  • 1205
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1252

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مشقت کے ساتھ مسافر کے روزے رکھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

ایسی مشقت جو قابل برداشت ہو، اس کے ساتھ روزہ رکھنا مکروہ ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے ایک شخص کو دیکھا تھا، جس پر سایہ کیا گیا تھا اور جس کے گرد لوگوں کا ہجوم تھا۔ آپ نے فرمایا: یہ کیا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا کہ ایک روزہ دار ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

«لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِی السَّفَرِ» (صحيح البخاري، الصوم، باب قول النبی لمن ظلل عليه واشتد الحر: ’’ليس من البر الصيام فی السفر‘‘ ح: ۱۹۴۶ وصحيح مسلم، الصيام، باب جواز الصوم والفطر فی شهر رمضان للمسافرين من غير معصية، ح: ۱۱۱۵)

’’سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں ہے۔‘‘

اور اگر روزہ رکھنے میں شدید مشقت ہو تو پھر واجب یہ ہے کہ روزہ نہ رکھا جائے کیونکہ ایک سفر میں جب لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی خدمت میں عرض کیا کہ روزہ ان کے لیے بہت مشکل ہوگیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے روزہ افطار کر دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کو بتایا گیا کہ بعض لوگوں نے ابھی تک روزہ رکھا ہوا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

«اُولٰئِکَ الْعُصَاةُ اُولٰئِکَ الْعُصَاةُ» (صحيح مسلم، الصيام، باب جواز الصوم والفطر فی شهر رمضان للمسافر من غير معصية، ح: ۱۱۱۴)

’’یہ لوگ نافرمان ہیں، یہ لوگ نافرمان ہیں۔‘‘

جن لوگوں کے لیے روزہ رکھنا مشکل نہ ہو، ان کے لیے افضل یہ ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی اقتدا میں روزہ رکھیں کیونکہ آپ روزہ رکھا کرتے تھے جیسا کہ حضرت ابوالدردائ رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے:

«کْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰهِ فِی شَهْرِ رَمَضَانَ فِی حَرِّ شَدِيْدٍ- وَمَا مْنَا صَائِمٌ اِلاَّ رَسُوْلُ اللّٰهِ وَعَبْدُاللّٰهِ بْنُ رَوَاحَةَ» (صحيح البخاري، الصوم، باب بعد باب: اذا صام اياما من رمضان ثم سافر، ح: ۱۹۴۵ وصحيح مسلم، الصيام، باب التخيير فی الصوم والفطر فی السفر، ح: ۱۱۲۲ واللفظ له)

’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے ساتھ ماہ رمضان میں سخت گرمی کے موسم میں نکلے‘‘ وہ بیان کرتے ہیں کہ ’’ہم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ  کے سوا اور کوئی روزہ دار نہ تھا۔‘‘

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ375

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ