سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(394) انسان جس علاقے کا ہو اسی کی رؤیت کے مطابق روزہ افطار کرے

  • 1196
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1339

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب روزہ دار ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں منتقل ہو جائے اور پہلے علاقے میں ہلال شوال کی روئیت کا اعلان کر دیا گیا ہو تو کیا وہ ان کی متابعت میںر وزہ چھوڑ دے گا جب کہ دوسرے علاقے میں ابھی ہلال شوال نظر نہ آیا ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

جب انسان ایک اسلامی ملک سے دوسرے ملک میں جائے اور وہاں ابھی چاند نظر نہ آیا ہو تو وہ ان کے ساتھ روزے کی حالت میں رہے گا حتیٰ کہ وہاں بھی چاند نظر آجائے کیونکہ روزہ وہ ہے جس دن لوگ روزہ رکھیں اور فطر وہ ہے جس دن لوگ عید الفطر منائیں اور اضحی وہ ہے جس دن لوگ قربانی کریں۔ ملک کی پابندی کرنا ہوگی، خواہ اس صورت میں ایک یا ایک سے زیادہ دنوں کا اضافہ ہوجائے، یہ ایسے ہی ہے جیسے وہ کسی ایسے ملک کی طرف سفر کرے جہاں غروب آفتاب متاخر ہوتو ہو سکتا ہے کہ اس طرح معمول کے دن سے دو یا تین یا اس بھی زیادہ چندگھنٹوں کا اس میں اضافہ ہو جائے اور اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ جب وہ دوسرے ملک منتقل ہوا تو وہاں تو ابھی ہلال نظر نہیں آیا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم چاند دیکھ کر روزہ رکھیں۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا ہے:

«أَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ» (صحيح البخاري، الصوم، باب قول النبی: اذا رايتم الهلال…، ح:۱۹۰۹ وصحيح مسلم، الصيام، باب وجوب صوم رمضان لروية الهلال، ح: ۱۰۸۱ (۱۸)

’’چاند دیکھ کر ہی روزہ أفطارکیا کرو۔‘‘

اور اس کے برعکس صورت یہ ہے کہ مثلاً: وہ ایسے ملک سے منتقل ہو جس میں مہینے کا آغاز متاخر ہوا تھا اور ایسے ملک میں جائے جہاں مہینے کا آغاز پہلے ہوگیا تھا تو وہ وہاں کے باشندوں کے ساتھ روزے رکھنا چھوڑ دے گا اور رمضان کے جتنے دن وہ روزے نہ رکھ سکے بعد میں ان کی قضا ادا کرے گا۔ اگر ایک روزہ نہیں رکھ سکا تو ایک اور اگر دو روزے نہیں رکھ سکا تو دو کی قضا ادا کرے گا۔ دوسری صورت میں قضا کا ہم نے اس لیے ذکر کیاہے کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ مہینہ انتیس دن سے کم یا تیس دن سے زیادہ ہو، اورہم اس سے کہیں گے کہ تم بھی روزے رکھنا بند کر دو، خواہ تمہارے انتیس دن پورے نہ بھی ہوئے ہوں کیونکہ چاند نظر آگیا ہے۔ جب شوال کا چاند نظر آگیا ہے، تو ضروری ہے کہ روزے رکھنے بند کر دیے جائیں اور اگر آپ کے روزے انتیس سے کم ہیں تو اس صورت میں آپ کے لیے لازم ہے کہ آپ اپنے انتیس روزے پورے کریں کیونکہ مہینہ انتیس دن سے کم کا نہیں ہو سکتا بخلاف پہلے مسئلے کے کہ آپ روزے رکھنا بند نہیں کریں گے حتیٰ کہ چاند نظر آجائے، اگر نظر نہ آئے تو آپ ابھی تک ماہ رمضان ہی میں ہوں گے، لہٰذا روزہ چھوڑ نہیں سکتے۔ روزہ رکھنا آپ کے لیے لازم ہے، خواہ مہینے کے دن زیادہ ہی کیوں نہ ہوں، یہ ایسے ہے جیسے دن میں گھنٹوں کا اضافہ ہو جاتا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ370

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ