سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(379) خلع لینے والے عورت کا دوبارہ اسی خاوند سے نکاح کرنا

  • 11641
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1255

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لاہور سے محمد افضل لکھتے ہیں کہ خلع لینے والی عورت کا دوبارہ اسی خاوند سے نکاح ہوسکتا ہے نیز خلع لینے سے عورت کو کن کن حقوق سے دستبردار ہونا پڑے گا۔قرآن مجید میں ہے کہ نکاح کے فورا بعد اگر خاوند بیوی کو طلاق دےسے تو عورت نصف حق مہر کی حقدار ہوگی کیا نکاح کے فورا بعد خلع لینے سے عورت کوحق مہر ملے گا یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں تین سوالات ہیں ان کے ترتیب وار جوابات حسب زیل ہیں:

1۔شریعت اسلامیہ میں بیوی اور خاوند کے درمیان تفریق کے لئے صرف دو صورتیں ہیں ایسی ہیں کہ عام حالات میں بیوی خاوند دوبارہ اکھٹے نہیں ہوسکتے۔

٭ جب بیوی اور خاوند کے درمیان بزریعہ لعان علیحدگی ہوئی ہوتو آئندہ زندگی میں دونوں کبھی اکھٹے نہیں ہوسکتے۔

٭ اگر  خاوند وقفے وقفے سے تین طلاق دے دے تو اس صورت میں بھی بیوی خاوند دوبارہ اکھٹے نہیں ہوسکتے۔

ان صورتوں کے علاوہ  تفریق کی جتنی بھی صورتیں ہیں ان میں دوبارہ نکاح سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوسکتے ہیں۔

1۔اگر عورت کے مطالبہ پر علیحدگی ہو جسے خلع کہا جاتا ہے۔تو اس صورت میں بیوی کو صرف حق مہر سے دستبرداری اختیار کرنا ہوگی۔

3۔نکاح کے  فورا بعد طلاق ہونے کی صورت میں اگر حق مہر مقرر طے ہوچکا تھا تو عورت نصف حق مہر کی حق دار ہوگی اگر نکاح کے وقت مہر طے نہیں ہوا تھا تو طلاق کے مطابق متعہ طلاق دینا ہوگا اس کی  تعین شریعت میں نہیں کی گئی اس سے  صرف عورت کی دلجوئی  اور دلداری مقصود ہے تاکہ مستقبل میں متوقع خصومتوں کا سد باب ہوسکے اگر نکاح کے فورا بعد بزریعہ خلع تفریق ہوجائے تو بھی عورت کوحق مہر سے ہی دستبرداری اختیار کرنا ہوگی۔ مختصر یہ کہ خلع لینے والی عورت کو کسی صورت میں حق مہر نہیں دیا جائےگا۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

 

فتاوی اصحاب الحدیث

جلد:1 صفحہ:390

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ