سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(357) قرض کی زکوٰۃ کا مسئلہ

  • 1159
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1709

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قرض کی زکوٰۃ کے بارے میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

جیسے کہ کسی شخص سے قرض لینا ہو، اس پر قرض وصول کرنے سے قبل زکوٰۃ واجب نہیں ہے کیونکہ وہ اس کے ہاتھ میں نہیں ہے۔ قرض اگر کسی خوش حال شخص کے ذمہ ہو، تو اسے ہر سال اس کی زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی۔ اگر وہ اپنے مال کے ساتھ اس کی بھی زکوٰۃ ادا کر دے تو وہ بری الذمہ ہو جائے گا اور اگر وہ اپنے مال کے ساتھ اس کی زکوٰۃ ادا نہ کرے تو اس کے لیے واجب ہے کہ جب وہ اسے اپنے قبضے میں لے، تو سابقہ تمام سالوں کی زکوٰۃ ادا کرے کیونکہ خوش حال انسان سے قرض کی واپسی کا مطالبہ ممکن ہے اور اگر اس سے مطالبہ نہیں کیا جاتا تو یہ صاحب قرض کی اپنی مرضی سے ہے اور اگر قرض تنگ دست انسان پر ہو یا ایسے دولت مند پر، جس سے واپسی کا مطالبہ ممکن ہی نہیں تو اس صورت میں ہر سال کی زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی کیونکہ اس کے لیے قرض دی ہوئی رقم کا حصول ممکن نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَإِن كانَ ذو عُسرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلى مَيسَرَةٍ... ﴿٢٨٠﴾... سورة البقرة

’’اور اگر قرض لینے والا تنگ دست ہو تو (اسے) کشائش (کے حامل ہونے) تک مہلت دو۔‘‘

بلاشبہ اس کے لیے اس مال کو اپنے قبضے میں لینا اور اس سے نفع اٹھانا ممکن نہیں، لہٰذا اس مال پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی لیکن جب وہ اسے اپنے قبضے میں لے لے تو بعض اہل علم نے کہا ہے کہ وہ از سر نو ایک سال انتظار کرے اور بعض نے کہا ہے کہ وہ ایک سال کی زکوٰۃ ادا کر دے اور جب اگلا سال شروع ہو جائے تو احتیاطاً اس کی زکوٰۃ بھی ادا کر دے۔

 

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ348

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ