سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(356) کیا بچے اور مجنون کے مال پر زکوٰۃ واجب ہے؟

  • 1158
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 2102

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا بچے اور مجنون کے مال پر بھی زکوٰۃ واجب ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

اس مسئلے کے متعلق علماء میں اختلاف ہے، بعض نے یہ کہا ہے کہ بچے اور مجنون کے مال میں زکوٰۃ واجب نہیں ہے کیونکہ بچہ اور مجنون مکلف نہیں ہیں، لہٰذا ان کے مال میں زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی۔ بعض علماء نے کہا ہے کہ ان کے مال میں بھی زکوٰۃ واجب ہے اور یہی قول صحیح ہے کیونکہ زکوٰۃ کا شمار حقوق مال میں سے ہے، اس میں مالک کو نہیں دیکھا جائے گا کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿خُذ مِن أَمولِهِم صَدَقَةً...﴿١٠٣﴾... سورة التوبة

’’ان کے مال میں سے زکوٰۃ قبول کر لو۔‘‘

اس میں وجوب کا محل مال قرار دیا گیا ہے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ  کو یمن بھیجتے ہوئے فرمایا تھا:

«أَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللّٰهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً فِی أَمْوَالِهِمْ تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ وَتُرَدُّ عَلَی فُقَرَائِهِمْ» (صحيح البخاري، الزکاة، باب وجوب الزکاة، ح: ۱۳۹۵ وصحيح مسلم، الايمان، باب الدعاء الی الشهادتين وشرائع الاسلام، ح: ۱۹)

’’ان کو اس بات سے آگاہ کرناکہ اللہ تعالیٰ نے ان کے مالوں میں زکوٰۃ کو فرض قرار دیا ہے، جو ان کے دولت مندوں سے لے کر ان کے فقیروں میں تقسیم کر دی جائے گی۔‘‘

لہٰذا بچے اور مجنون کے مال میں بھی زکوٰۃ واجب ہے، ان کی طرف سے ان کا ولی زکوٰۃ ادا کرے گا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ348

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ